جذباتی مسلم نوجوانوں کو مشتعل کرنے پولیس کی مبینہ بھیس بدل کر خفیہ مہم

   

غیر مسلم نوجوانوں کے ساتھ گھومنے والی مسلم لڑکیوں کو روکنے والوں کو پکڑنے برقعہ پوش پولیس کانسٹبل کی تلک لگائے ہوئے نوجوان کے ساتھ گشت

حیدرآباد 22 جولائی (سیاست نیوز) پولیس غیر مسلم نوجوانوں کے ساتھ گھومنے والی لڑکیوں کو بچانے کی کوشش کرنے والے مسلم نوجوانوں کو پھانس کر ان کے خلاف کارروائی کرنے لگی ہے۔ داعش سے ہمدردی رکھنے والے نوجوانوں کی نشاندہی کے لئے پولیس نے سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے جذباتی نوجوانوں کو شکار بنایا اور انھیں داعش سے وابستگی کے سنگین الزامات میں پھانستے ہوئے جیل میں قید کیا جاتا ہے جن میں کئی نوجوان اب تک بھی قید و بند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں۔ لیکن اس مرتبہ پولیس کے نشانہ پر وہ نوجوان ہیں جو برقعہ پوش لڑکیوں کو غیر مسلم نوجوانوں کے ساتھ دیکھ کر برہم ہوجاتے ہیں۔ ویسٹ زون پولیس نے غیر مسلم کانسٹبلس کو ٹیم کی شکلوں میں برقعہ پہناکر کانسٹبل کے ساتھ علاقہ میں گشت کروائی جو سیول ڈریس اور جس کے ماتھے پر تلک ہوتا ہے۔ برقعہ پوش خاتون کو دیکھ کر جذباتی ہونے والے نوجوان اِس جوڑے کو روک کر اُن سے اس طرح ساتھ گھومنے کی وجوہات کا پتہ لگانے کی کوشش کرتے ہیں اور اطمینان بخش جواب نہ ملنے پر اکثر اُن کی پٹائی بھی کی جاتی ہے۔ ویسٹ زون پولیس نے مسلم نوجوانوں کو پھانسنے کا ایک نیا طریقہ کار اختیار کیا ہے جس کا تجربہ آج ٹپہ چبوترہ پولیس کی جانب سے کیا گیا اور اِس خفیہ مہم کے تحت مستعدپورہ علاقہ میں 4 افراد عبدالرؤف، عتیق، محمد ریاض بشمول 60 سالہ معمر شخص محمد ضیاء الدین کو پولیس نے اُس وقت حراست میں لے لیا جب وہ ایک پولیس ٹیم جو برقعہ میں ملبوس تھی کو روک لیا اور اُنھیں زدوکوب کیا۔ حراست میں لئے گئے افراد کو پولیس اسٹیشن منتقل کئے جانے کی اطلاع پر نوجوانوں اور معمر شخص کے افراد خاندان پولیس اسٹیشن ٹپہ چبوترہ پہونچ کر ہنگامہ آرائی کی اور پولیس کی اِس حرکت کے خلاف احتجاج کیا۔ پولیس کو یہ گمان بھی نہ تھا کہ حراست میں لئے گئے افراد کے متعلقین پولیس اسٹیشن پہونچ کر ہنگامہ آرائی کریں گے اور اِن کے اِس خفیہ آپریشن کا پردہ فاش ہوجائے گا۔ انسپکٹر ٹپہ چبوترہ ٹی اشوک کمار نے آن ریکارڈ اِس بات کی تصدیق کی کہ اُن کے پولیس اسٹیشن نے 4 کانسٹبلس کو اِس آپریشن کے لئے تعینات کیا ہے۔ اشوک کمار نے اِس بات کی بھی تصدیق کی کہ حراست میں لئے گئے افراد کو پابند مچلکہ کے بعد رہا کردیا گیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ چند مہینوں میں آصف نگر، ہمایوں نگر کے علاوہ سیف آباد میں بھی بعض ایسے واقعات رونما ہوئے تھے جس میں مسلم لڑکی غیر مسلم نوجوان کے ساتھ گھومنے پر مقامی مسلم نوجوانوں نے اُن کی کونسلنگ کی اور اپنی حرکت سے باز نہ آنے پر اُنھیں سبق سکھایا گیا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پولیس مسلم نوجوانوں کے جذبات سے کھیل رہی ہے اور اُنھیں ورغلاکر مقدمات میں پھانسنے کا منصوبہ بڑے پیمانے پر کیا جارہا ہے؟ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ اِس قسم کے آپریشنس دونوں شہروں کے دیگر پولیس اسٹیشنس میں بھی کئے جانے کا منصوبہ ہے اور اِس میں بھی مسلم نوجوانوں کو ماخوذ کیا جاسکتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ڈکوائے آپریشن کو پولیس کمشنر حیدرآباد کی بھی منظوری حاصل ہے اور متعلقہ عہدیداروں کی جانب سے اِس قسم کے آپریشن کے آرڈرس ہونے کی اطلاعات ہیں۔