مذکورہ جرمنی سفیر نے کہاکہ ان کے ملک اس معاملے پر جو کچھ کررہا ہے اس پر قائم ہے۔
نئی دہلی۔ جرمنی نے ہندوستان او رپاکستان کی جانب سے ثالث کے طور پر اقوام متحدہ کو شامل کرنے کی تجویز مستر د کرنے کے کچھ دن بعد کہا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کے لئے ”دو طرفہ“ بات چیت ہی حل ہے اور جرمنی نے اپنا موقف تبدیل نہیں کیاہے۔
ایک انٹرویو میں جرمن سفیر برائے ہند فلپ ایکر یمنن نے پی ٹی ائی کو بتایاکہ کشمیر کے مسلئے پر جرمنی کی کوئی نئی پالیسی نہیں ہے اور برلن اسی بات پر قائم ہے جو اس معاملے پر ہمیشہ اس کاموقف رہا ہے۔
ہندوستان نے جرمنی کے وزیر خارجہ انا لینا بیار بوک اوران کے پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو زرداری کی برلن میں 7اکٹوبر کے روز ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کشمیر کے مسلئے کے حل کے لئے اقوام متحدہ کے امکانی رول کے متعلق بات کرنے کے بعد ہندوستان نے ایک تیز ردعمل پیش کیاتھا۔اکریمننن نے کہاکہ ”سچا یہ ہے کہ ہم میڈیا کی جارحیت پر ہم کچھ حیران ہیں۔
آپ جانتے ہیں کہ میڈیا اور سوشیل میڈیا کچھ جارحیت کا شکار ہے۔ ہم نے اس پر غور کیاہے۔ لہذا جو الفاظ انہوں نے استعمال کئے ہیں وہ غلط فہمیوں کا شکار ہیں“۔
انہوں نے کہاکہ ”مگر میں یہ واضح کردینا چاہا رہاہوں کہ جرمنی نے کشمیر پر اپنا موقف تبدیل نہیں کیاہے۔ ہم اپنے دوطرفہ بات چیت کے موقف پر قائم ہیں‘مذکورہ دوطرفہ بات چیت ہے اسی دو طرفہ بات چیت کو اپنا بیان میں انہوں نے آگے بڑھایاہے“۔
مذکورہ جرمنی سفیر نے کہاکہ ان کے ملک اس معاملے پر جو کچھ کررہا ہے اس پر قائم ہے۔انہوں نے کہاکہ ”میں بھی اپنے بیان میں الجھن پیدا کرنا نہیں چاہارہاہوں۔ لہذا مجھے پرسکون راستے کی امید ہے جرمنی کی کوئی نئی پالیسی نہیں ہے۔
بنیادی طور پرہم نے ہمیشہ سے جو کہا ہے اس پر جمے ہوئے ہیں“۔ہندوستان نے ہمیشہ یہی بات کہی ہے کہ کشمیر کے مسلئے پر پاکستان کی دو طرفہ بات ہونی چاہئے اور تیسرے فریق کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔
ہفتہ کے روز خارجی وزیر ایس جئے شنکر نے بیاربک سے فون پر بات کی‘ یوکرین تنازعہ کے بشمول بہت سارے موضوعات پر انہوں نے بات کی ہے۔ اس فون کی پہل جرمن کی خارجی وزیر نے کی تھی۔