جلیان والا باغ اور شاہین باغ میں کئی باتیں مشترکہ

,

   

کہیں ڈائر تو کہیں مودی
جلیان والا باغ اور شاہین باغ میں کئی باتیں مشترکہ
کبھی انگریزوں کے رولڈ ایکٹ تو کبھی مودی حکومت کے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج
حیدرآباد ۔ 23 ۔ جنوری (سیاست نیوز) شاہین باغ دہلی میں سی اے اے ، این آر سی ، این پی آر اور مودی حکومت و پولیس ظلم کے خلاف خواتین کا احتجاج جاری ہے ۔ 14 ڈسمبر 2019 ء کی دوپہر صرف 12 خواتین نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قریب واقع شاہین باغ میں بیٹھتے ہوئے احتجاج شروع کیا ، اب ان کی تعداد ہزاروں اور لاکھوں میں پہنچ گئی ۔ شاہین باغ کی بہادر خواتین نے اپنے احتجاج کے ذ ریعہ وزیراعظم نریندر مودی ، وزیر داخلہ امیت شاہ اور فاشسٹ طاقتوں اسی طرح لرزہ طاری کردیا، جس طرح جلیان والا باغ کے شہداء نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے انگریز سامراج اور برٹش انڈین آرمی پر ہیبت طاری کردی تھی ۔ شاہین باغ اور جلیان والا باغ میں کئی باتیں مشترکہ ہیں۔ مثال کے طور پر جلیان والا باغ میں 13 اپریل 1919 ء کو انگریزوں کے ’’رولڈ ایکٹ ‘‘ اور مجاہدین آزادی نینا پال اور سیف الدین کچلوکی گرفتاری پھر انہیں ایک نامعلوم مقام منتقل کرنے کے خلاف عوام احتجاج کیلئے جمع ہوئے لیکن اس وقت کارگزار بریگیڈئر جنرل ریگنالڈ ڈائر نے برٹش انڈین آرمی کو غیر مسلح ہندوستانی شہریوں پر فائرنگ کرنے کا حکم دیا ۔ تقریباً 6.27 ایکر اراضی پر محیط جلیان والا باغ کے پانچوں دروازوں کو بند کردیا گیا تاکہ لوگ وہاں سے بھاگ نہ سکیں۔ ظالموں کی اس فائرنگ میں کم از کم 400 ہندوستانی شہید ہوئے اور 1000 سے زیادہ زخمی ہوئے جن میں 192 شدید زخمی ہوئے ۔ اس دلسوز واقعہ کے بعد جنرل ڈائر نے کہا تھا کہ اس کا مقصد ہجوم کو منتشر کرنا نہیں تھا بلکہ ہندوستانیوں کو سبق سکھانا تھا ۔ اب ہم شاہین باغ کی طرف چلتے ہیں۔ جامعہ ملیہ کے طلبہ کو پولیس درندگی کا شکار بناتی ہے ، اسی طرح جس طرح جلیان والا باغ میں انگریزوں نے ہندوستانی مظاہرین کو درندگی کا نشانہ بنایا تھا ۔ شاہین باغ میں مظاہرین سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر اور جامعہ ملیہ اسلامیہ ، جے این یو اور علی گڑھ یونیورسٹی کے طلبہ پر ظلم کے خلاف جمع ہوئے ہیں جبکہ جلیان والا باغ میں مظاہرین رولڈ ایکٹ کے خلاف احتجاج کر رہے تھے ۔ ایک خاتون نے بہت اچھا کہا کہ جلیان والا باغ کے مظاہرین کو جنرل ڈائر اور انگریز سامراج کی مخالفتوں کا سامنا تھا ۔ شاہین باغ کے مظاہرین کو ووزیراعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ ، وزیر اعلیٰ یو پی یوگی ادتیہ ناتھ اور بی جے پی قائدین کی مخالفت کا سامنا ہے ۔ جلیان والا باغ میں انگریز سامراج ہندوستانیوں کی زندگیاں چھین کر اپنی تباہی کا سامان کرلیا تھا، اسی طرح شاہین باغ سے احتجاجی خواتین کو ہٹانے کیلئے دھمکیاں دیتے ہوئے دہلی پولیس ساری دنیا میں بدنام ہوگئی ۔ شاہین باغ اور جلیان والا باغ میں ایک اور مشترکہ بات یہ ہے کہ اس وقت انگریزوں کے خلاف ہندوؤں اور مسلمانوں نے متحد ہوکر مقابلہ کیا اور اب مودی حکومت کے خلاف بھی بلا لحاظ مذہب و ملت رنگ و نسل ذات پات تمام ہندوستانی متحد ہوگئے ہیں ۔ ایسے میں شاہین باغ قومی یکجہتی کی شاندار مثال بن گیا ہے ۔ جلیان والا باغ اور شاہین باغ دہلی میں ایک اور مشترکہ بات یہ ہے کہ دونوں احتجاجی مظاہروں نے ہندوستان میںظالم حکومتوں کے خلاف احتجاجی کی لہر دوڑا دی ہے ۔ جلیان والا باغ کے قتل عام نے انگریزوں کی نیند حرام کردی تھی اور شاہین باغ کی احتجاجی خواتین نے وزیراعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کے ساتھ ساتھ فاشسٹ طاقتوں کی نیند حرام کردی ہے ۔ جلیان والا باغ نے انگریز سامراج کو بوکھلاہٹ کا شکار بنادیا تھا ۔ شاہین باغ کے احتجاجی خواتین مودی حکومت کی بوکھلاہٹ کا باعث بن گئے ہیں۔ جلیان والا باغ ملک بھر میں احتجاج کا باعث بنا تھا اور اب شاہین باغ نے سارے ملک میں خواتین کے احتجاج کی راہ ہموار کردی ہے۔ شاہین باغ میں خواتین کے ا حتجاجی مظاہروں پر چیف منسٹر یو پی یوگی ادتیہ ناتھ کا کہنا ہے کہ مرد رضائی میں اور خواتین چوراہوں پر یوگی کے اس ریمارک کے جواب میں احتجاجی خواتین کا کہنا ہے کہ حکومت نے ان کے بچوں کی آوازیں دبانے کی کوشش کی ہے جس کے نتیجہ میں اپنے بچوں کے تحفظ اور ان کے مستقبل کی حفاظت کیلئے انہیں عوام دشمن دستور اور جمہوریت دشمن حکومت کے خلاف سڑکوں پر آنا پڑا۔