جموں اور کشمیر میں خوف کا ماحول‘ حکومت کی تشکیل شدہ بحران سے لوگ متاثر‘ غلام نبی آزاد

,

   

نئی دہلی۔ کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد جو حال ہی میں جموں او رکشمیر کے دورے سے واپس ائے ہیں نے پیر کے روزکہاکہ ایک”خوف کا ماحول“ وہاں پر اب بھی ہے اور لوگ ”حکومت کی تیار کردہ آفات“ سے بدحال ہیں۔

ریاست کو خصوصی درجہ فراہم کرنے والے ارٹیکل370کی برخواستگی پر حکومت کو تنقدی کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جموں اور کشمیر میں سوسائٹی کے تمام حصہ حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اس اقدام سے متاثر ہیں کیونکہ کاروبار ”صفر“ ہوگیا ہے۔

آزاد نے مبینہ طور پر کہاکہ انہیں چھ روزہ دورے کے موقع پر کئی مقامات میں انہیں جانے سے روک دیاگیا اور وہ جہاں پر بھی گئے وہاں کی ویڈیو گرافی کرائی جارہی تھی۔

انہوں نے دعوی کیا کہ ”حکومت نے اس بات کی کوشش کی کہ لوگ کسی بھی قیمت میں مجھ سے ملاقات نہ کریں“۔

انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیاکہ حکومت جبرکے لئے ”مقامی حکومت کا استعمال“ کررہی ہے۔

جموں او رکشمیر کے سابق چیف منسٹر نے حکومت نے ان تمام دعوؤں کو مسترد کردیاجس میں کہاگیاجارہا ہے کہ تحدیدات ہٹادئے گئے ہیں اور کہاکہ عام زندگی پوری طرح مفلوج ہوگئی ہے۔

آزاد نے مانگ کی کہ لاکھوں لوگ جو یومیہ اجرات پر کام کرتے ہیں انہیں چھ ماہ تک مفت میں کھانے پینے کے اشیاء فراہم کئے جائیں۔

سپریم کورٹ نے16ستمبر کے روز ریاست میں چھ روزدورے کی منظوری ملنے کے بعد ان کا یہ دورہ ممکن ہوسکا تھا۔

چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کی زیر قیادت بنچ ایک بنچ نے راجیہ سبھا میں لیڈر آ ف دی اپوزیشن کو ریاست کے چار اضلاع سری نگر‘ جموں‘ بارہمولہ‘ اننت ناگ کادورے کرنے او رلوگوں سے ملاقات کرنے کی منظوری دی تھی۔

اپنے پٹیشن میں آزاد نے سپریم کورٹ کو بتایاتھا کہ انہوں نے تین مرتبہ ریاست کا دورہ کرنے کی کوشش کی مگر ائیر پورٹ سے ہی انہیں واپس کردیاگیاتھا