جموں کشمیر۔ علیحدگی پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن‘ جماعت کی جائیداد ضبط دفاتر بند

,

   

ریاستی کی تحقیقاتی ایجنسی نے جماعت اسلامی کی 30سے زائد جائیدادوں کی نشاندہی کی ہے جو نارتھ او رساوتھ کشمیر کی ہیں اورکروڑ ہاروپئے کی مالیتی ہیں وہ بھی بہت جلد مہر بند کردی جائیں گی۔


سری نگر۔ تین دہائیوں سے کشمیری علیحدگی پسندوں کے جوں اور کشمیر کے اندر اورباہر عالیشان بنگلے اور دفاتر ہیں۔ پاکستانی کٹھ پتلی جنھوں نے جموں کشمیر میں پڑوسی ملک کی وکالت کے طور پر کام کیاہے ایک متوازی نظام چلاتے ہیں کیونکہ سیاسی حکومتیں ان کے خلاف کار وائی کی ہمت نہیں رکھتی ہیں۔انہیں ہرچیز حتیٰ کہ وہ جائیدادیں بھی چھینے کی اجازت دی گئی ہے جو انہو ں نے غیر قانونی طریقے سے خریدی ہیں۔

تاہم فبروری 2019میں پیش ائے پلواماں دہشت گرد حملہ جس میں 40سی آر پی ایف کے جوان ہلال ہوگئے تھے‘ مذکورہ مرکز نے علیحدگی پسندوں کے اردگرد گھیرا تنگ کردیا ہے اور جماعت اسلامی‘ جموں کشمیر لیبریشن فرنٹ(جے کے ایل ایف) او ردیگر تنظیمیں جو علیحدگی او رغداری کا درس دیتی ہیں ان پر امتنا ع عائد کردیاہے۔

محکمہ انکم ٹیکس نے علیحدگی پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے حصہ کے طو رپر 2019اپریل کے روز حریت کانفرنس کے چیرمن سید علی شاہ گیلانی مرحوم کا دہلی میں مکان ضبط کرلیاتھا جو 3.26کروڑ روئے ٹیکس کی عدم بھرئی کے ضمن میں ان پر درج مقدمہ کی کاروائی کاحصہ تھا۔

جنوبی دہلی کے مالویا نگر علاقے کی یہ ضبط شدہ جائیداد ہے۔ اس کے علاوہ جولائی2019میں قومی تحقیقاتی ایجنسی این ائی اے نے 30سالوں میں پہلی مرتبہ آسیہ اندرابی کے مکان کو غرق کرتے کشمیر میں علیحدگی پسند لیڈر کی ایک جائیداد کو ضبط کرلیاتھا‘ اندرابی دختران ملت نامی شدت پسند تنظیم کی خود ساختہ سربراہ ہیں۔

یو اے پی اے کے تحت ان کا سری نگر کے مضافات ساؤرا میں واقعہ مکان تھا جو ضبط کرلیاگیاہے۔ این ائی اے کی چارج شیٹ میں اندرابی پر سوشیل میڈیا کے ذریعہ”بھارت کے خلاف نفرت انگیز پیغامات ارسال کرنے اور تقریریں کرنا اور الزامات عائد“ کرتے ہوئے ”جنگ کرنے“ کے الزامات لگائے ہیں۔

ان کی تنظیم مخالف ہندوستان سرگرمیوں میں مصرو ف تھی او رپاکستان میں مقیم دہشت گرد تنظیموں کی مدد سے کشمیر یوں کو حکومت ہند کے خلاف مسلح بغاوت کے لئے اکسارہی تھیں۔

اس ماہ کی ابتداء میں جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان میں انتظامیہ نے نو جائیدادیں ضبط کی تھیں جس میں دو اسکول کی عمارتیں اور علیحدہ اراضیات بھی شامل ہیں جو ممنوعہ جماعت اسلامی کی ہیں۔