جموں کشمیر میں میڈیا پر تحدیدارت قومی مفاد میں عائد کئے گئے۔ پی سی ائی نے سپریم کورٹ سے کہا

,

   

نئی دہلی۔ پریس کونسل آف انڈیا(پی سی ائی)سپریم کورٹ میں ایک درخواست کے ساتھ اگے ائی ہے جس میں مداخلت کو منظوری مانگی ہے تاکہ وہ عدالت عظمی کشمیر ٹائمز کے

ایکزیکیٹو ایڈیٹر کی جانب سے وادی میں صحافیوں کی حمل ونقل‘ فوٹو جرنلسٹوں کو کشمیرمیں تصویر کشی کی اجازت مانگنے پر مشتمل درخواست میں مدد کرسکیں۔

کشمیر ٹائمز کے ایکزیکیٹو ایڈیٹر انورادھا باسین کی درخواست میں 5اگست کے روز ارٹیکل370کی کشمیر سے برخواست کئے جانے کے بعد سے جموں اور کشمیر میں رابطہ پر امتناع اور سکیورٹی تحدیدات کے پیش نظر آزادی رپورٹنگ اور میڈیا کی حمل ونقل میں راحت کی مانگ کی گئی ہے۔

اپنی درخواست میں بھاسن نے سپریم کورٹ سے استفسار کیاکہ مذکورہ سپریم کورٹ اس بات کو یقینی بنائے کہاکہ تمام صحافیوں اور میڈیا کے لوگوں کو ریاست میں اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داری کو پورا کرنے کے قابل کا ماحول بنایاجائے۔

درخواست کچھ اس طرح ہے کہ”مذکورہ صحافیوں کے حق برائے آزادانہ او رشفاف رپورٹنگ ایک ہاتھ میں اور قومی مفاد اور سالمیت اور خودمختاری دوسرے ہاتھ میں ہے۔

لہذا درخواست دہندہ کی رائے ہے وہ اپنے خیالات اور رائے اس عدالت کے سامنے رکھے تاکہ وہ فیصلہ کرسکے کے مذکورہ تحریری درخواست صحافتی آزادی کے ساتھ قومی مفاد میں ہے“۔

مذکورہ پی سی ائی نے صحافتی طرزعمل کے اصول 23کا بھی حوالہ دیا جس میں واضح کیاگیاہے کہ صحافیوں کے حساس قومی معاملات‘ سماجی اور انفرادی مفادات میں خود ضابطہ کاتعین کرتا ہے۔

بار کونسل آف انڈیا نے پی سی ائی کی درخواست کی حمایت کی ہے۔ بی سی ائی چیف منان کمار مشرا نے کہاکہ ”میڈیاسے آج توقع کی جارہی ہے کہ وہ ملک کے استحکام کے لئے کام کرے۔

ساری دنیا اس بات کا گواہ ہی کہ پاکستان او ردیگر ممالک کا میڈیا کس طرح یکطرفہ کردار ادا کررہا ہے“