پولیس نے ملزمین اور مذکورہ درمیانی شخص کو متاثرین کا اس کا تعارف کروایاکرتا تھا پر ائی پی سی کی دفعات 420اور 120بی کے تحت مقدمہ درج کیاہے۔
وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع کے ایک مقامی پولیس اسٹیشن کے باہر13جولائی کے روزکم ازکم ایک درجن آدمی جمع ہوئے۔
ایک بدقسمتی کے مشترکہ معاملے میں یہ لوگ اکٹھا ہوئے ان افراد نے حالیہ دنوں میں ایک عجیب وغریب واقعہ پر پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاج کیا ہے۔ ان سب کو ایک عورٹ نے دھوکہ دیا اور ان میں سے ہر ایک سے اس عورت نے ”شادی“ کی تھی۔ مذکورہ مبینہ عورت جس نے مختلف ناموں کا استعمال کیا اور ان کے پاس سے لاکھوں روپئے مالیت کی زیورات اورنقدی حاصل کی۔
اب بھی اس حقیقی شناخت کا پتہ نہیں چلا ہے۔ متاثرین میں ضلع بڈگام کے ایک جس کی شناخت الطاف کی حیثیت سے ہوئی ہے نے کہاکہ ”میری شادی میں دیر ہوگئی‘ اور مناسب راشتہ تلاش کرنامشکل ہوتاگیا۔
ایک دن ایک رشتہ لگانے والا میرے سے رجوع ہوا اورشاہین کومتعارف کروایا۔ اس نے دو لاکھ رروپئے مہر ادا کرنے کی شرط پر مجھ سے شادی کے لئے راضی ہوگئی۔
میں نے پیسوں کا انتظام کیا اور سادگی کے ساتھ ایک شادی کی تقریب منعقد کی“۔مسلم رواج کے مطابق مہر کی رقم شادی کے وقت دودولہا اگر ممکن رہے تو دولہن کو ادا کردیتا ہے۔
کچھ ماہ بعد شاہین نے الطاف سے کہاکہ وہ راجوری میں اپنے والدین کے گھر جانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ”وہ گئی اور پھر دوبارہ واپس نہیں ائی“۔ الطاف کی طرح کم ازکم 26دوسرے مرد ہیں جنھوں نے اس ملزم عورت والدین کے گھر جانے کا بہانہ بناکر نقدی اورسونا لے کر فرار ہونے سے قبل شادی کی تھی۔
تاہم پولیس نے متاثرین کی حقیقی تعداد کی اب تصدیق نہیں کی ہے۔ متاثرین میں زیادہ تر بڈگام ضلع سے تعلق رکھنے والے ہیں۔ایک او ر شکار نثار احمد نے کہاکہ اس نے شادی پر چھ لاکھ روپئے کا خرچ کیاہے۔
شادی کے کچھ ہفتوں بعد مذکورہ عورت نے اس کو بتایاکہ وہ اسپتال کو جارہی ہے۔ ٹوٹے ہوئے دل کے ساتھ نثار نے کہاکہ ”اس دن وہ گھر سے گئی اور کبھی واپس نہیں لوٹی“۔
ملزمہ کے خلاف کاروائی کی مانگ کرتے ہوئے متاثرین اپنے وکیل عابد اندرابی کے ساتھ سری نگر پریس کالونی میں حال ہی میں ایک احتجاج کیاتھا۔پولیس نے ملزمین اور مذکورہ درمیانی شخص کو متاثرین کا اس کا تعارف کروایاکرتا تھا پر ائی پی سی کی دفعات 420اور 120بی کے تحت مقدمہ درج کیاہے۔
معاملے کی تصدیق کرتے ہوئے بوگام پولیس نے کہاکہ بوگام پولیس نے کہاکہ ”اسی عورت کی ہمیں کئی شکایتیں موصول ہوئی جس پر شادیاں کرنے او ردھوکہ دینے کا الزام ہے۔ ایک ایف ائی آر درج کرلی گئی ہے او رمزیدتحقیقات کی جارہی ہے۔
ملزمہ نے ضمانت قبل ازگرفتاری کے لئے جمعہ کے روز عدالت سے رجوع ہوئی ہے اور ”دولہوں“ میں کسی کو بھی جاننے سے انکار کردیاہے۔ تاہم رشتہ لگانے والے کو تحویل میں لے لیاگیاہے۔