جموں کشمیر کے کتھوا میں سخت سکیورٹی کے درمیان بھارت جوڑو یاترا کی دوبارہ شروعات

,

   

دو بم دھماکوں کے پیش نظر جموں کشمیر میں سکیورٹی میں مزید اضافہ کردیاگیاہے

کتھوا ;47;جموں ۔ جموں میں جڑواں دھماکوں کے پیش نظر سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان کشمیر کے ضلع کتھوا کے ہیرانگر سے راہول گاندھی کی قیادت والی بھارت جوڑو یاترا اتوار کے روز دوبارہ شروع ہوئی ہے ۔ ایک دن کے طویل وقفہ کے بعد سخت سکیورٹی او رپولیس اہلکاروں میں گھیرے ہوئے جموں پٹھان کورٹ ہائی وے سے متصل انٹرنیشنل سرحد کے قریب ہیرانگر سے صبح 7بجے یاترا کی شروعات ہوئی ۔

جموں کشمیر پردیش کانگریس کے سربراہ وقار رسول وانی ‘ کارگذار صدر رمن بھلا اور سینکڑوں کارکنان جو ہاتھوں میں ترنگا تھامے ہوئے تھے کے ہمراہ گاندھی لونڈی چیک پوائنٹ کراس کرنے کے بعد 8بجے صبح ضلع سمبا میں داخل ہوئے جہاں پر پرجوش کارکناوں او رحامیوں نے جو سڑک کے دونوں کنارے پر انتظار میں کھڑے ہوئے تھے نے ان کا استقبال کیا ۔

پیدل25کیلومیٹر کی مسافت طئے کرنے کے بعد یاترا کا توقف رات میں چاک نانک میں ہوگا جہاں سے جموں کے لئے سمبا کے وجئے سے یاترا کا دوبارہ آغاز عمل میں ائے گا ۔ پیر کے روز بی جے وائی جموں کے وجئے پور پہنچے گی ۔

عہدیداروں کاکہنا ہے کہ پرامن مار چ کو یقینی بنانے کے لئے سخت چوکسی کے پیش نظر گاندھی کے لئے پولیس‘ سی آر پی ایف اور دیگر سکیورٹی ایجنسیوں کی جانب سے سکیورٹی انتظامات کوانجام دیاگیاہے ۔

جموں کشمیر میں ہفتہ کے روز سکیورٹی میں مزید اضافہ اس وقت کردیاگیاجب جموں کے مضافات ناروال علاقے میں دو بم دھماکے پیش ائے تھے جس میں نو لوگ ہلاک ہوگئے ہیں ۔

پولیس کوشبہ ہے کہ مرمت کے لئے کھڑی کی گئی ایک ایس یو وی اور ناروال کے ٹرانسپورٹ نگر کے قریب جنک یارڈ کے قریب میں ایک گاڑی میں ائی ای ڈیز کا استعمال کرتے ہوئے دھماکہ کیاگیاہے ۔

دہشت گرد حملے ایسے وقت میں انجام دیاگیاہے جب مجوزہ یوم جمہوریہ تقاریب اور کانگریس کی یاترا کے پیش نظرعلاقے میں سکیورٹی ایجنسیا ں سخت چوکسی اختیار کئے ہوئے ہیں ۔

پیدل یاترا کی شروعات کنیا کمار ی سے 7ستمبر کو ہوئی تھی اور جمعرات کے روز پنجاب سے جموں اور کشمیر میں داخل ہوئی ہے ۔

یاترا کا اختتام 30جنوری کے روز سری نگر میں کانگریس ہیڈکوارٹرس پر گاندھی کے ہاتھوں قومی پرچم لہرا کر کیا جائے گا ۔