جمہوری حقوق پر امتناع سے زیادہ سیاسی قوم دشمنی سے کم نہیں: پرینکا گاندھی

   

لینڈ لائین ٹیلیفون خدمات وادی کے بیشتر علاقوں میں بحال ، وزارت اقلیتی امور کے وفد کا مجوزہ دورہ

نئی دہلی ۔ 25 ۔ اگست (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس قائد پرینکا گاندھی وڈرا نے ان تمام پر تنقید کی جو اپوزیشن پر جموں و کشمیر کے مسئلہ کو سیاسی رنگ دینے کا الزام عائد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مبینہ طور پر وادی کشمیر میں جمہوری حقوق پر امتناع عائد کرنے سے زیادہ سیاسی قوم دشمنی اور کچھ نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اپنی آواز اس کے خلاف اٹھانا ترک نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک دن قبل اپوزیشن قائدین کے وفد کو جس میں راہول گاندھی بھی شامل تھے اور جو وادیٔ کشمیر کا دورہ کرنا پڑتا تھا تاکہ وادی کی صورتحال کا دستور ہند کی دفعہ 370 کی برخواستگی کے بعد جائزہ لے سکے لیکن اسے سرینگر ایرپورٹ پر ہی ریاستی انتظامیہ نے روک دیا اور قومی دارالحکومت واپس جانے پر مجبور کردیا۔ ٹوئیٹر پر اپنا تبصرہ تحریر کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے ایک خاتون ویڈیو فلم بھی اس کے ساتھ منسلک کیا ہے جس میں وہ راہول گاندھی کے ساتھ سرینگر جانے کے لئے طیارہ میں سوار تھی اور ان کے خاندان کو درپیش مسائل کا راہول گاندھی سے تذکرہ کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ اپوزیشن پر وادی کشمیر میں اس مسئلہ کو سیاسی رنگ دینے کا الزام عائد کرتے ہیں، ان سے زیادہ قوم دشمن اور کوئی نہیں ہے کیونکہ وہ وادی کشمیر کے جمہوری حقوق پر تحدیدات عائد کر رہے ہیں۔ جاریہ ماہ کے اوائل میں حکومت نے ریاست جموں و کشمیر کا خصوصی موقف دستور ہند کی دفعہ 370 برخواست کرتے ہوئے اور اسے 2 مرکز زیر انتظام علاقوں جموں اور لداخ میں تقسیم کرتے ہوئے جو اقدام کیا تھا وہی قوم دشمنی ہے۔ دریں اثناء لینڈ لائین ٹیلیفون خدمات وادیٔ کشمیر کے بیشتر علاقوں میں بند کردی گئی تھیں، صورتحال بہتر ہونے پر بحال کردی گئیں۔ واشنگٹن کے موصولہ اطلاع کے بموجب وہاں مقیم کشمیری پنڈت کمیٹی کے زیر اہتمام ایک جلوس نکالا گیا جس میں حکومت ہند کے دستور ہند کی دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کے اقدام پر اس کی ستائش کی گئی۔ نئی دہلی سے موصولہ اطلاع کے بموجب مرکزی وزارت اقلیتی امور کمیٹی کا ایک وفد وادی کشمیر کا دورہ کرے گا اور حکومت کی زیر سرپرستی ترقیاتی پراجکٹس میں پیشرفت کا جائزہ لے گا ۔ مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے کہا کہ جو لوگ حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کے خصوصی موقف سے دستبرداری کے حکومت کے اقدام کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہیں، وہ سب بھی اس اقدام کی اس کے نتائج دیکھنے کے بعد تائید کرنا شروع کرچکے ہیں۔ سینئر عہدیداروں کی ایک ٹیم بشمول سکریٹری وادی کشمیر کا 27 اور 28 اگست کو دورہ کرے گا اور حکومت زیر سرپرستی ترقیاتی پراجکٹس میں پیشرفت کا جائزہ لے گی۔ وزیر اقلیتی امور نے کہا کہ یہ ٹیم ان امکانات کا بھی جائزہ لے گی جن کے تحت ان پراجکٹس کو مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے ۔ احتیاطی اقدام کے طور پر ہم مٹھی بھر علحدگی پسندوں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں جو عوام کو گمراہ کرتے ہیں، انہیں گرفتار کیا جاچکا ہے ۔ حالانکہ ایک ذمہ دار حکومت کا کام ہے کہ افواہوں کی مہم چلانے والوں کو گرفتار کیا جائے لیکن اس کی مذمت کی جاتی ہے ۔ مختار عباس نقوی نے کہا کہ ان کی وزارت کی ٹیم جموں اور لداخ کا بھی دورہ کرے گی اور اس دورہ کی تاریخ کا بعد ازاں اعلان کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت ، ہر شخص جانتا ہے کہ کافی غور و خوض کے بعد عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کوئی اقدام کرتی ہے۔