جناب ظہیرالدین علی خان ہندو مسلم اتحاد کے علمبردار، سیکولر کردار اور مثالی شخصیت

   

انہد کا ذوم تعزیتی اجلاس، گگن سیٹھی، گوہر رضا، کنگ شک ناگ، شبنم ہاشمی، ونئے کمار و دیگر شخصیتوں کا خراج

حیدرآباد۔12۔اگسٹ(سیاست نیوز) ملک کے تاجرین جو سماجی خدمت کا جذبہ رکھتے ہیں لیکن وقت نہ ہونے کی شکایت کرتے ہیںانہیں ظہیر الدین علی خان کی زندگی سے سبق لینا چاہئے جنہوں نے اپنی سماجی خدمات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے اپنے کاروبار کے لئے بھی وقت دیا کرتے تھے۔ ہندستان میں جب کبھی کسی مذہبی شخصیت کے سیکولر کردار کی بات کی جاتی تو کہا جاتا تھا کہ بابائے قوم گاندھی جی مذہبی شخصیت ہونے کے باوجود سیکولر تھے لیکن دورحاضر میں ظہیر الدین علی خان مذہبی شخصیت ہونے کے باوجود سیکولر ازم کے علمبردار کی حیثیت سے اپنی شناخت بنا چکے تھے۔ جناب ظہیر الدین علی خان کے جذبہ خدمت اور ان میں پائی جانے والی متانت کے علاوہ ان کا سیکولر کردار ان کی پرورش کا نتیجہ تھا اور وہ بانی سیاست عابد علی خان کے زیر پرورش ہونے پر رشک کرتے تھے ۔ ’انہد‘ کی جانب سے جناب ظہیر الدین علی خان کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے منعقدہ Zoom اجلاس میں ملک کی سرکردہ شخصیات نے ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ان کے انتقال کو ایک عظیم نقصان قرار دیا۔ گگن سیٹھی نے اس اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ ظہیر بھائی کی یہ خصوصیت تھی کہ وہ ملک میں سیکولر ازم و دستور کے تحفظ کے لئے کام کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی تجارتی سرگرمیوں کو بھی جاری رکھے ہوئے تھے جو کہ ایک مثال ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنی تجارتی مصروفیات کی بناء پر سماجی سرگرمیوں میں حصہ نہ لے پانے کی عذر پیش کرتے ہیں۔ گگن سیٹھی نے گجرات زلزلہ اور گجرات فسادات کے متاثرین کی بازآبادکاری کے سلسلہ میں ادارہ سیاست کے توسط سے ظہیر الدین علی خان کی خدمات کو خراج پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی شخصیت جس کے دل میں درد ہو اور وہ غریبوں کی خدمت کے ذریعہ اس کا مداوا کرتی ہے بہت کم ہی پیدا ہوتے ہیں۔ معروف سائنسداں گوہر رضا نے ظہیر الدین علی خان کے ساتھ گذارے ہوئے پل یاد کرتے ہوئے کہا کہ جب کبھی ان سے ملاقات ہوتی ان کے دماغ میں کوئی نہ کوئی نیامنصوبہ ہوتا جس کے ذریعہ پسماندہ طبقات کی ترقی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے یا ملک کے سیکولر کردار کے تحفظ کے لئے جدوجہد کے منصوبے ان کے ذہن میں ہوتے ۔ گوہر رضا نے کہا کہ ایک مذہبی شخصیت کا سیکولر ہونا بہت مشکل ہوتا ہے لیکن ظہیر الدین علی خان مذہبی ہونے کے باوجود اپنے سیکولر کردار کے ذریعہ ہر طبقہ اور مذہب کے ماننے والوں کا اپنی مسکراہٹ سے دل جیت لیتے تھے۔ ممتاز صحافی کنگ شک ناگ نے اس اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ ظہیر الدین علی خان ایک خاموش خدمت گذار تھے اور وہ ہفتہ میں دو یا تین مرتبہ ان سے ضرورت ملاقات کیا کرتے تھے اور ہر ملاقات کے دوران ان کے پاس کوئی اسکالر شپس یا مالی مدد کے لئے پہنچتا اور وہ بلا تردد ان درخواستوں کی یکسوئی کرتے ہوئے نظر آتے تھے ۔انہو ںنے بتایا کہ ملک بھر میں ظہیر الدین علی خان کے چاہنے والوں کی ایک بڑی فہرست ہے لیکن ان کے تعلقات جداگانہ رہے۔ محترمہ سیدہ سیدن حمید جو کہ اس اجلاس کی صدارت کررہی تھیں نے جناب ظہیر الدین علی خان کی خدمات کو خراج پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب تک بھی اس بات کو قبول نہیں کر پارہی ہیں کہ ظہیر الدین علی خان اب اس دار فانی سے کوچ کرچکے ہیں ۔ انہو ںنے کہا کہ ظہیر الدین علی خان کے انتقال سے سماجی جہدکاروں کے حلقوں میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔ محترمہ شبنم ہاشمی نے ظہیر الدین علی خان کے انتقال کو اپنے شخصی نقصان سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ وہ برے وقت میں ملنے والے ایک اچھے دوست سے محروم ہوچکی ہیں کیونکہ جس وقت گجرات جل رہا تھا اس وقت ظہیر الدین علی خان سے ملاقات ہوئی تھی اور گذشتہ 20 سالوں کی رفاقت کے دوران ان سے بہت کچھ سیکھنے اور کرنے کا موقع ملا۔ انہوں نے بتایا کہ ظہیر الدین علی خان ایک ایسی شخصیت کا نام تھا جو کبھی جھکنے یا حکومت کے آگے بے بس نہیں ہوتی بلکہ اپنی جدوجہد کو عملی شکل دینے کے لئے کچھ بھی کر گذرنے کے لئے آمادہ تھی۔ ڈاکٹر ونئے کمار نے کہا کہ وہ ظہیر الدین علی خان کے بچپن کے ساتھیوں میں سے ایک ہیں اور سب سے زیادہ ان کی قربت رہی اور سب سے زیادہ وقت انہوں نے ظہیر الدین علی خان کے ساتھ گذارا ۔ انہو ںنے بتایا کہ ان کے انتقال سے ایک دن قبل بھی وہ ان کے ساتھ تھے ۔ انہوں نے ظہیر الدین علی خان کی پرورش اور ان کے بچپن کے علاوہ ان کی سماجی کاوشوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہندو مسلم اتحاد کے علمبردار تھے اور تمام طبقات کو یکساں نظر سے دیکھا کرتے تھے ۔ اس اجلاس سے جناب اعظم خان‘ پروفیسر ارشاد خان‘ جناب رامن پنیانی ‘ پروفیسر اپوروانند‘ جناب افضل میمن‘ جناب ماجد شطاری ‘ جناب ہلال احمد ‘ جناب تنویر احمد کے علاوہ دیگر کئی سرکردہ شخصیات نے خطاب کرتے ہوئے اجلاس میں موجود جناب ظہیر الدین علی خان کے فرزند جناب اصغر علی خان کو تعزیت پیش کی اور دیگر افراد خاندان کے لئے صبر جمیل کی دعاء کی گئی ۔