جہانگیر پوری تشدد۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ملزم انصار نے ہجوم کے ہاتھوں سے بجرنگ دل کارکن کو بچارہے ہیں

,

   

انصاری کی بیوی سکینہ بیگم نے دہلی پولیس کی جا نب سے کئے جانے والے تمام دعوؤں کو مستر د کردیا
نئی دہلی۔محمدانصار کاایک ویڈیو جو جہانگیر پوری تشدد کے اہم ملزم کا سوشیل میڈیا پر ایک ویڈیو وائیرل ہورہا ہے۔ا س ویڈیو میں انہیں ایک بجرنگ دل کارکن کو ہجوم سے بچاتے ہوئے دیکھا گیاہے۔

تاہم دہلی پولیس نے انہیں ہجوم کو اکسانے اور مذکورہ مذہبی جلوس پر حملے کے لئے لوگوں کااکٹھا کرنے کا مورد الزام ٹہرایاہے۔

پولیس کے پاس موجود تفصیلات تک ائی اے این ایس کی رسائی ہوئی ہے جس میں انہوں نے انصار کو علاقے کا ایک اسکراپ ڈیلر کے طور پر شامل کیاہے۔ائی اے این ایس کے ہاتھ پولیس کی لگی جانکاری میں لکھا ہے کہ”جہانگیر پوری کی جھونپڑیوں میں 1980میں مذکورہ ملزم پیدا ہوا ہے۔

ان کے فیملی نے بڑے معاشی بحران کا سامنا کیاہے۔ اس کی وجہہ سے وہ تعلیم حاصل نہیں کرسکا۔ اس نے 4جماعت تک ہی تعلیم حاصل کی۔ تعلیم کو چھوڑ کر بچہ مزدوری شروع کردی۔ اس وقت کے دوران سماج کے خراب عناصر کے وہ رابطے میں آیا۔ وہاں سے وہ جرائم کے دنیا میں داخل ہوا۔

اس نے بے شمار جرائم کئے۔ اور جلد دو مند بننے کی چکر میں جرائم کی دنیا میں اپنے قدم جمالئے۔اس کے بعد وہ اپنے ساتھ ایک چاقو رکھنے کی شروعات کی اور13فبروری2009کو وہ گرفتار ہوا اور پولیس کی تحویل میں بھیج دیاگیا۔آرمس ایکٹ کا ایک معاملہ درج ہوا جس کی تحقیقات اب تک زیر التواء ہے۔

دوسرا کیس2018میں درج ہوا ہے186/353کے تحت یہ مقدمہ درج ہوا تھا۔وہ گرفتار ہوا اور بعد میں ضمانت پر رہا کردیاگیاتھا‘ اس کیس میں بھی تحقیقات زیر التوا ء ہے“۔

انصار کی بیون نے تمام دعووؤں کومسترد کردیاہے
درایں اثناء انصار کی بیوی سیکنہ بیگم نے دہلی پولیس کے تمام دعوؤں کو مسترد کردیاہے۔ انہوں نے کہاکہ انصار نے کچھ بھی غلط نہیں کیا ہے۔

بیگم نے ائی اے این ایس کو بتایاکہ”میرا شوہر بے قصور ہے۔ جب وہ افطار کے لئے بیٹھے تھے تب انہیں لڑائیوں کے متعلق معلوم ہوا۔افطار چھوڑ کر وہ لوگوں کی جان بچانے کے لئے دوڑے اور اب انہیں قصور وار قراردیاجارہا ہے۔

یہ غلط ہے“۔ اس کے علاوہ ائی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے انصار کی بیوی نے کہاکہ وہ یہاں پر 12سال سے رہے ہیں جو ہندو علاقہ ہے اور ان کے شوہر کبھی کسی کے ساتھ جھگڑے کے معاملے میں ملوث نہیں ہیں۔ سکینہ نے کہاکہ ”ہمارے پڑوسی بھی ہندو ہیں۔

ہم سے کبھی انہیں کوئی مسئلہ نہیں ہوا ہے۔ ہم خوشی سے ایک ساتھ رہتے ہیں۔ کویڈ کے وقت میں ہمارے پڑوسی کے بچہ کی حالات خراب ہوگئی‘ میرے شوہر ہی تھے جنھوں نے اس کا علاج کیاتھا“


سخی دل والے کی شبہہ
.سیکنہ کے پڑوسیوں نے ائی اے این ایس کو بتایاکہ انصار کسی بھی تشدد کا حصہ نہیں ہوسکتاہے۔کملیش گپتا نے کہاکہ ”انہوں نے ہمیشہ ہماری مدد کی۔

میرے بیٹے کا علاج کیا اور کئی مرتبہ ہماری معاشی مددکی۔ ہمارے محلے میں کسی سے بھی پوچھ لیں کوئی بھی ان کے متعلق خراب نہیں بولے گا“۔

دیگر پڑوسیوں نے بھی اس طرح کی بات کی کہ انصار کے ”وباء کے دوران“ ان کی مدد کی تھی‘ پڑوسیوں کے لئے راشن کا انتظام کیا تھا

YouTube video

پولیس کیاکہتی ہے؟۔
پولیس کے بموجب انصار فرقہ ورانہ تشدد کے پس پردہ ماسٹر مائنڈ ہے۔

ان کا الزام ہے کہ انصار نے لوگوں کو جلوس روک پر اس پر پتھر بازی کرنے کے لئے اکسانے کاکام کیاتھا۔ الزام تو یہ بھی ہے کہ یہ اس سارے معاملے کی منصوبہ سازی انصار نے پہلے ہی کرلی تھی۔