جہا ں پر خواتین قیاد ت کرتی ہیں۔ دپیکا پدکون طلبہ کیساتھ کھڑی ہیں

,

   

نئی دہلی۔کئی لوگوں کو شکایت ہے کہ کس طرح بالی ووڈ اسٹار اپنی حقیقی زندگی او رپردہ پر دھوم مچاتے ہیں‘ چاہئے وہ سالوں سے اب تک کی ایمرجنسی کا دور ہی کیوں نہ رہے۔

خیر اس ہفتہ دپیکا پدکون ان طلبہ کے ساتھ کھڑی رہیں جن پر نقاب پوش شر پسندوں نے حملہ کردیاتھا۔ اظہار یگانگت کے ان کے عمل کے بعد اس بات کی وضاحت کرنے میں مشکل نہیں ہوتی ہے کہ ہندوستان میں اسٹارس کیوں خاموشی اختیار کرتے ہیں۔

یہاں پر ان کی نئے ریلیز فلم کے بائیکاٹ کا وائیرل اعلان تھا‘ جس میں دپیکا پدکون نے نہ صرف اداکاری کی ہے بلکہ فلم خود ہی پرڈیوس بھی کیاہے۔ سوشیل میڈیا پر ان کے خلاف تنقید وں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ مدھیہ پردیش کے لیڈر آف اپوزیشن نے کہاکہ مذکورہ ہیروئن کو ممبئی میں رہ کر ڈانس کرنا چاہئے۔

اسکل ڈیولپمنٹ وزارت کے ایک پراجکٹ میں اب خاموشی اختیار کرلی گئی ہے۔یونین منسٹرسمرتی ایرانی جو ایک وقت میں پردہ پر کام کرچکی ہیں‘ اعلان کردیا کہ دپیکا ان لوگوں کے ساتھ کھڑی ہیں جو”ہندوستان کو توڑنے چاہتے ہیں“۔

ان طلبہ کے لئے جن پر کیمپس میں حملہ ہوا ہے یہ عجیب وغریب قسم کا بیان تھا۔ کیایہ ایک اداکارکے اظہار خیال کی آزادی ہے جس میں بے رحمانہ ٹرولنگ‘ سیاسی دھماکیاں‘ او رکاروباری نقصانات شامل ہیں۔

باوجوداسکے یونیورسٹی کے طلبہ مخالف سی اے اے‘ این آر احتجاجی مظاہرے ملک بھر میں کررہے ہیں‘ وہاں پر ستارے بھی پہنچ رہے ہیں۔

جے این یو پر جب نقاب پوش غنڈے حملہ کررہے تھے اس وقت سواربھاسکر نے طلبہ کی مدد کی اپیل کی تھی۔ دیگر کئی خواتین بھی اٹھ کھڑی ہوئیں‘ جیسے سونم اہوجا‘ سناکشی سنہا‘ تپسی پنو۔

وہ مردوں کی قیادت کرتی ہوئی دیکھائی دیں۔ اس کے علاوہ اپنا اسٹار پاڈور دیکر ہوسکتا ہے کہ وہ مزید سیول حقوق کے لئے کام کریں جس کی وجہہ سے تمام اپوزیشن پارٹیوں میں اتحاد ہوا ہے