سیڈیشن نہیں لگانے کی وجہہ سے مذکورہ محکمہ ہوم نے یہ بات بتائی ہے کہ اس کی حکومت اور پالیسیوں کو شدید تنقیدوں کاسامنا کرنا پڑرہا ہے‘
اورغیرمنقول سونچ پر پیش قدمی سے گریز طویل مدت تک جمہوریت کا گلا دبانے کے مترادف ہوگا۔
نئی دہلی۔ مذکورہ دہلی حکومت کے اسٹانڈنگ کونسل نے ایسا مانا جارہا ہے کہ اپنے ردعمل میں جو دہلی حکومت کو آیادہلی پولیس کی جانب سے جے این یو اسٹوڈنٹ‘
یونین صدر کنہیا کمار اور دیگر پر 2016کے سیڈیشن معاملے میں قانونی کاروائی کے متعلق منظوری دیں گے یانہیں پر مشتمل درخواست کو مسترد کردیاگیاہے۔
دہلی حکومت کے محکمہ داخلہ میں ذرائع نے کہاکہ مذکورہ لا ء افیسر راہول مہر نے حقیقی شکایت‘ جے این یو کی اعلی سطحی کمیٹی کی تفصیلات‘
اور 9فبروری 2016کے واقعہ کی تمام تفصیلات حاصل ہونے کے بعد اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ پولیس کی جانب سے پیش کی گئی چارج شیٹ کے حصہ میں کہیں دستاویزی کھوٹ ہے۔
سیڈیشن نہیں لگانے کی وجہہ سے مذکورہ محکمہ ہوم نے یہ بات بتائی ہے کہ اس کی حکومت اور پالیسیوں کو شدید تنقیدوں کاسامنا کرنا پڑرہا ہے‘
اورغیرمنقول سونچ پر پیش قدمی سے گریز طویل مدت تک جمہوریت کا گلا دبانے کے مترادف ہوگا۔بناء منظوری کے چارج شیٹ داخل کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے اس لاء افیسر کا ماننا ہے کہ پولیس معاملے کے اردگرد گھومنے والے بدگمانیوں کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہی تھی۔
انہیں ایسا لگتا ہے کہ پٹیالہ ہاوز عدالت میں 14جنوری کے روز کمار اور دیگر کے خلا ف چارج شیٹ داخل کرنے سے محض دوگھنٹے قبل‘ تحقیقاتی افیسر نے دہلی حکومت کے محکمہ ہوم میں قانونی کاروائی کے متعلق منظوری کی درخواست داخل کی تھی۔
ماناجارہا ہے کہ وکیل نے منظوری غلطی ہوگی اور اس سے ملزمین کی زندگی پر گہرا اثر پڑے گا جو طالب علم ہیں۔
آیا کمار اور ان کے دیگر نو ساتھیوں کی جانب سے دی گئی تقریروں پر کیاسیڈیشن نوعیت کا معاملہ بنتا ہے اس کے متعلق استفسار کے بعد پچھلے ہفتہ مہرہ نے دہلی حکومت کے ہوم منسٹر ستیندر جین کو اپنی رائے روانہ کردی تھی۔
لاء افیسر کا کہنا ہے کہ ایسا مانا جارہا ہے کہ واقعہ وقت کی ضرورت کے مطابق پیش آیا نہ کہ جان بوجھ کر شر پھیلانا اور عوام کو گمراہ کرنے کے لئے پیش آیاتھا۔
دہلی کی ایک عدالت نے 8اپریل کے روز دہلی حکومت کو 23جولائی تک کا وقت دیاتھا کہ ملزمین کے خلاف قانونی کاروائی کے متعلق منظوری کے معاملے پر فیصلہ کرے۔
آج کی تاریخ تک سنوائی کرنے والی عدالت نے قانونی کاروائی کے متعلق منظوری کی عدم موجودگی میں چارج شیٹ پر کوئی دھیان نہیں دیاہے۔
ائی پی سی کی دفعہ 124اے‘323‘465‘471‘143‘149‘147اور 120بی کے تحت ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کیاگیاہے۔
پولیس نے اپنی چارج شیٹ میں دعوی کیاہے کہ9فبروری کے روز پیش ائے واقعہ کے دوران کیمپس میں مخالف ملک نعرے بازی کی حمایت اور جلوس کی قیادت کمار کررہے تھے۔
پولیس نے جے این یو اسٹوڈنٹ عمر خالد‘ انیر بان بھٹاچاریہ اور دیگر کو بھی اس کیس میں مقدمہ درج کیاہے