معاملے کو سنجیدگی کے ساتھ دیکھنے کا حوالے وکیل کی جانب سے پیش کئے جانے کے بعد دہلی کی ایک عدالت نے دہلی حکومت کو23جولائی تک کا وقت دیا‘
او رانہیں ایک او رمہینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ فیصلہ کرسکیں کہ آیا وہ جے این یو کے سابق اسٹوڈنٹ لیڈر کنہیا کمار اوردیگر کے خلاف ائی پی سی کی دفعہ 124اے (سیڈیشن) قانونی کاروائی کے متعلق منظوری دیں۔
نئی دہلی۔ ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق پراسکیویشن کی اجازت کے متعلق ان کی تجویز شیئر کرنے کے استفسار کے بعد سال2016کے جے این یو سیڈیشن کیس کے معاملے میں محکمہ وزرات داخلہ کوچہارشنبہ کے روز دہلی حکومت کے اسٹانڈنگ کونسل (کریمنل) راہول مہرہ کا جواب وصول ہوا ہے۔
معاملے کو سنجیدگی کے ساتھ دیکھنے کا حوالے وکیل کی جانب سے پیش کئے جانے کے بعد دہلی کی ایک عدالت نے دہلی حکومت کو23جولائی تک کا وقت دیا‘
او رانہیں ایک او رمہینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ فیصلہ کرسکیں کہ آیا وہ جے این یو کے سابق اسٹوڈنٹ لیڈر کنہیا کمار اوردیگر کے خلاف ائی پی سی کی دفعہ 124اے (سیڈیشن) قانونی کاروائی کے متعلق منظوری دیں۔
مذکورہ عدالت نے دہلی حکومت کے وکیل سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ مہرا کے ساتھ بات چیت اور رابطے میں رہیں تاکہ کاروائی کو تیز کیاجاسکے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ”فائیل کی ایک کاپی مہرا سے شیئر بھی کی گئی ہے‘ جو چہارشنبہ کے روز اپنی تجویز کے ساتھ واپس کردی گئی“۔
جب پولیس نے اس کیس میں اپنی چارج شیٹ دائر کی‘ مذکورہ عدالت نے کنہیا کمار او ردیگر کے خلاف درج سیڈیشن معاملے میں کاروائی سے انکار کردیاتھا‘ اور اس کے لئے ضروری انتظامیہ سے منظوری کا حوالہ دیاتھا۔
دہلی حکومت نے کہاتھا کہ وہ پراسکیویشن کے لئے منظوری کے متعلق پولیس کی جانب سے فائیل ان کی کسی وزرات کے پاس اب تک نہیں پہنچی ہے۔
ایسا مانا جارہا ہے کہ جنوری14کے روز پٹیالہ ہاوز میں چارج شیٹ داخل کرنے سے دوگھنٹہ قبل تحقیقاتی افیسر انسپکٹر امیش بھرتاوال نے محکمہ داخلہ کو پراسکیویشن کی منظوری پر مشتمل ایک درخواست روانہ کی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ہوم ڈپارٹمنٹ کے پاس فائیل5مئی سے رکھی ہوئی ہے۔ دہلی پولیس نے کنہیاکمار اوردیگر کے خلاف 14جنوری کو عدالت میں چارج شیٹ دائر کی تھی تاکہ 9فبروری2016کے روز جے این یو کیمپس میں ایک تقریب کے دوران مبینہ طور پر مخالف ملک نعرے لگانے کے معاملے کو آگے بڑھایاجاسکے۔
کمار او ردیگر کے خلاف ائی پی سی کی دفعہ 124اے (سیڈیشن) 323(جان بوجھ کر تکلیف دینا)465(دھوکہ)471(حقیقی اور فرضی دستاویزات اوربرقی ریکارڈکا استعمال کرنا) کے علاوہ 147اور 120بی کے تحت مقدمہ درج کیاگیاہے۔
قبل ازیں پولیس کو عدالت نے ہدایت دی تھی کہ وہ انتظامیہ سے معاملے کو تیزی سے آگے بڑھانے کے لئے استفسار کرے۔