پاکستان کی ایک مخالف دہشت گردی عدالت(اے ٹی سی) نے ممنوعہ تنظیم جماعت الدعوۃ(جے یو ڈی) کے لیڈر حافظ سعید کو سمن جاری کیاہے کہ اس پر عائددہشت گردی کے لئے مالیہ فراہم کرنے کے کیس میں جمعہ کے روز اپنا بیان قلمبند کروائے
لاہور۔جمعرات کے روز جے یو ڈی لیڈر کے خلاف درج دونوں مقدمات کی سنوائی اختتام کو پہنچی۔روزنامہ ڈاؤن کی خبر کے بموجب مذکورہ مقدمات کی سنوائی اے ڈی سی جج ملک ارشد بھٹ کررہے تھے‘
جہاں پر مخالف دہشت گردی محکمہ(سی ٹی ڈی) نے غیر قانونی فنڈنگ کے الزامات کے تحت مقدمات درج کئے گئے تھے۔
سعید او رجے یو ڈی کے دیگر چار لیڈران کی عدالت نے 11ڈسمبر2019کے روز نشاندہی کی تھی‘ حالانکہ اس سے چھ ماہ قبل دہشت گردی کے لئے مالیہ فراہم کرنے کا مقدمہ ان پر درج کیاگیاتھا۔
مذکورہ جے یو ڈی قائدین نے ان الزامات کو بے بنیاد قراردیتے ہوئے کہاتھا کہ پاکستانی حکومت پر عالمی دباؤ کے نتیجے میں یہ کام انجام دیاگیا ہے۔
ان کا دعوی تھا کہ ان پر درج مقدمات میں فرضی طور پر ممنوعہ لشکر طبیہ(ایل ای ٹی) کے لیڈر کے طور پر الزامات عائد کئے گئے ہیں۔
جے یو ڈی کے تیرہ بڑے قائدین پر 3جولائی 2019کے روز دودرجن سے زائد مقدمات دہشت گردی کے لئے مالیہ کی فراہمی او رمنی لانڈرنگ کے درج کئے گئے تھے۔
مذکورہ سی ٹی ڈی جس نے صوبہ پنجاب کے پانچ شہروں میں معاملات درج کئے ہیں نے اعلان کیا تھا کہ جے یو ڈی نے بڑے پیمانے پر غیر منافع بخش اداروں اور ٹرسٹوں کے ذریعہ پیسے اکٹھا کرتے ہوئے دہشت گردی کے لئے مالیہ فراہم کیاہے‘
جس میں الاناف ٹرسٹ‘ دعوۃ الارشد ٹرسٹ اور مواز بن جبل ٹرسٹ کے نام بھی شامل ہیں۔سی ٹی ڈی کی تفصیلات تفتیش کے دوران مذکورہ تنظیمو ں کو اپریل کے مہینے میں ممنوعہ قراردیاگیاتھا‘ جن کے تعلق سے جانکاری ملی کہ ان کارابطہ جے یو ڈی کے اعلی قیادت سے ہے۔
اس کے بعد سعید کو 17جولائی2019کے روز گرجان والا سے پنجاب سی ٹی ڈی کی جانب سے دہشت گردی کے لئے مالیہ کی فراہمی کے الزامات میں گرفتار کرلیاگیاتھا۔
سی ٹی ڈی نے سعید کوگرجان والا اے ٹی سی کے روبرو پیش کرنے کے بعد اس کو جیل بھیج دیاگیاتھا