حالات خواہ جو بھی ہو’نقبہ‘ کو دہرانے کی اجازت نہیں دیں گے : محمود عباس

   

غزہ : فلسطینی صدر محمود عباس نے اس بات پر زور دیا کہ چاہے حالات کچھ بھی ہوں وہ 1948 کے “نقبہ” کو دہرانے کی اجازت نہیں دیں گے۔سرکاری فلسطینی ایجنسی WAFA میں شائع خبر کے مطابق عباس نے رم اللہ میں صدارتی دفتر میں منعقدہ فلسطینی قیادت کے اجلاس سے خطاب کیا۔عباس نے کہا کہ وہ آزادی اوراس کی جدوجہد میں فلسطینی عوام کے ساتھ مل کر پرعزم مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں ،ہم نہ تو ہتھیار ڈالیں گے اور نہ ہی گھٹنے ٹیکیں گے، چاہے کچھ بھی ہو جائے، چاہے کتنی ہی قیمت کیوں نہ پڑے، ہم 1948 کے فلسطینی نقبہ کو دہرانے کی اجازت نہیں دیں گے۔عباس نے امریکی صدر جو بائیڈن سے کہا کہ وہ حملوں کو ختم کرنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی ذمہ داری قبول کریں۔فلسطینی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ پر اسرائیل کے حملے دوبارہ شروع ہو گئے ہیں، وہی حملے مقبوضہ مغربی کنارے اور فلسطینی دارالحکومت مشرقی القدس میں جاری ہیں، اور فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی اور جارحانہ جلاوطنی کے منصوبے جاری ہیں۔عباس نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں ان وحشیانہ حملوں میں 60 ہزار سے زیادہ اموات، زخمی اور نقصان ہوا، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں، انہوں نے یاد دلایا کہ 17 لاکھ سے زائد افراد کو زبردستی بے گھرکیا گیا۔عباس نے یہ بھی کہا کہ اسرائیلی افواج اور یہودی آباد کار مغربی کنارے اور القدس میں قتل و غارت، نسلی تطہیر، حملوں، حراستوں، محاصروں اور انفراسٹرکچر کی تباہی کی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسرائیلی حکومت کے طرز عمل میں فسطائیت اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔