حجاب تنازعہ : پڈوچیری میں حکومت سے سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ

   

پڈوچیری۔ مرکز کے زیر انتظام علاقے پڈوچیری کے کرائیکل علاقے کے قانون سازوں نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسلم لڑکیوں کے حجاب پہننے سے متعلق مسائل کو بڑھنے سے روکنے کے لیے سخت کارروائی کرے۔ قانون سازوں کے ایک وفد نے منگل کویو ٹی کے وزیر اعلیٰ، این رنگاسامی سے ملاقات کی اور انہیں ایک اسکول کے ہیڈ ماسٹر کے اس عمل سے آگاہ کیا جس نے آریانکپم میں 9 ویں جماعت کی ایک مسلم لڑکی سے کلاس روم میں حجاب اتارنے کے لیے کہا تھا۔ ایم ایل اے نے چیف منسٹر سے درخواست کی ہے کہ اس معاملے کو یونین ٹیریٹری میں اس طرح بڑھنے نہیں دیا جانا چاہئے جس طرح پڑوسی ریاست کرناٹک میں ہو رہا ہے۔ ایم ناگاتھیا گراجن، نیروی سے قانون ساز۔ ٹی آر پٹنم نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا علاقے کے لوگوں کو تشویش ہے کہ یہ مسئلہ بڑھ سکتا ہے اور علاقہ میں ایسا نہیں ہونا چاہئے کیونکہ یہاں حجاب کاکوئی مسئلہ نہیں ہے۔ حکومت کو ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے جو اس معاملے میں ملوث ہیں۔ قانون سازوں نے وزیر اعلیٰ کو یہ بھی بتایا کہ آئین نے کسی بھی مذہب پر عمل کرنے کی آزادی دی ہے اور دوسروں کے عقائد میں مداخلت نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ قانون سازوں میں اے ایم ایچ نظیم (کرائیکل)، پی آر سیوا (تیرنلور) اور اینیبل کینیڈی (اوپلم)۔ اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی ) بھی حجاب کے سلسلے میں بدھ کو وزیر اعلیٰ سے درخواست کر رہی ہے اورایس ایف آئی کے ریاستی صدر سی ایس سوامی ناتھن نے کہا کہ طلبہ تنظیم پڈوچیری کی تعلیمی زندگی میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو نہیں آنے دے گی۔ یادر ہیکہ اس وقت کرناٹک میں حجاب کا مسئلہ ایک پرتشدد تنازعہ میں تبدیل ہوچکا ہے اور یہاں حالات کشیدہ ہونے کے علاوہ پرتشدد واقعات اورگرفتاریاں بھی عمل میں آئی ہیں۔