خصوصی بنچ کا حصہ رہے ہائی کورٹ کے ججوں کی سکیورٹی میں اضافہ کا کرناٹک حکومت نے فیصلہ کیاہے
بنگلورو۔ کلاس روموں میں حجاب پہنے کی اجازت پر دائر کردہ درخواست کو مسترد کرنے والے کرناٹک ہائی کورٹ کی خصوصی بنچ کے ججوں کو موت کی دھمکی دینے کے معاملے میں جمعہ کے روز کرناٹک پولیس نے ایک اورفرد کو گرفتار کیاہے۔
اس ملزم کی شناخت 44سالہ جمال عثمانی کی حیثیت سے ہوئی ہے۔ اس کو تاملناڈو کے تھاناوور سے گرفتار کیاگیا ہے۔ بعدازاں عدالت اٹھ دنوں کی پولیس تحویل میں اس کو بھیج دیاہے۔
اس سے قبل دو افراد کوائی رحمت اللہ‘ ایس جمال محمد عثمانی کو اس کیس کے ضمن میں پولیس نے تحویل میں لیاتھا۔ قبل ازیں کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ریتو راج اوستھی پر مشتمل خصوصی بنچ جس میں جسٹس کرشنا‘ ایس ڈکشٹ‘ اور کے حاجی زیب النساء محی الدین بھی شامل تھیں نے کلاس روموں میں حجاب کے مانگ پرمشتمل درخواست کومسترد کردیاتھا اور کہاتھا کہ حجاب کا استعمال اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔
اس فیصلے کے بعد تاملناڈو میں کئی تنظیموں نے اس کے خلاف احتجاج شروع کیاتھا۔ ملزم کوائی رحمت اللہ کا ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس میں وہ مبینہ طور پر کرناٹک ججوں کے خلاف تشدد کو اکسارہے ہیں۔
وائی زمرہ سکیورٹی ججوں کے لئے
درایں اثناء خصوصی بنچ کا حصہ رہے ہائی کورٹ کے ججوں کی سکیورٹی میں اضافہ کا کرناٹک حکومت نے فیصلہ کیاہے۔ چیف منسٹر بسوارج بومائی نے اتوار کے روز کہاکہ ”اگر کوئی مرد ہویا عور ت اس فیصلے سے خوش نہیں ہے تو وہ اعلی عدالت سے رجوع ہوں۔
ملک میں قانون کی بالادستی کو دھمکی دینے والے مخالف قوم طاقتوں کوہم برداشت نہیں کریں گے۔پہلے ہی ججوں کی سکیورٹی میں اضافہ کردیاگیا ہے مگر میں نے ہدایت دی ہے کہ انہیں وائی زمرہ سکیورٹی فراہم کریں“۔