حجاب پہننے والی مسلم خواتین پر کرناٹک میں ایک او رمشکل صورتحال میں مذکورہ ریاستی حکومت نے فیصلہ کیاہے کہ امتحانات کی ڈیوٹی میں حجاب کا استعمال کرنے پر زوردینے والے ٹیچرس کو روک دینے کا فیصلہ لیاگیاہے۔
وزیر تعلیم بی سی ناگیش کے بیان کا ٹائمز آف انڈیا نے حوالہ دیا ہے کہ ”کیونکہ اسٹوڈنٹس کے لئے امتحان ہال میں حجاب کی اجازت نہیں ہے کہ تو اخلاقی
طور پر یہ درست ہوگا کہ امتحانات کرنے کے لئے حجاب کا استعمال کرنے والے ٹیچرس پر زبردستی نہیں کی جائے۔ ایسے ٹیچرس کو امتحانات کی ڈیوٹی سے راحت دیدی گئی ہے“۔
چونکہ کرناٹک ہائی کورٹ نے ریاست کی جانب سے مذہبی علامتوں کو تعلیمی اداروں میں بشمول ہیڈ اسکارف ممنوع قراردئے جانے کے فیصلے پر برقرار رکھا ہے‘ پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال ایس ایس ایل سی امتحانات میں 22,000اسٹوڈنٹس غیر حاضر رہے ہیں۔ متعدد پری یونیورسٹی بھی اس سال کے آخر میں شروع ہونے والے اہم امتحانات سے محروم ہوسکتے ہیں۔
ایک ٹیچرس جو ریاست کے میسور ضلع میں ایس ایس ایل سی امتحان کی ڈیوٹی پر مامور تھیں‘ حجاب کے استعمال پر زوردینے کے بعد انہیں ہٹادیاگیاہے‘ حالانکہ سرکاری ملازمین کے لئے کوئی ڈریس کوڈ یہا ں پر مقرر نہیں کیاگیاہے۔
ریاست کی جانب سے نفاذ حجاب پر امتناع کو چیالنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں بڑی تعداد میں درخواست دائر کی گئی ہیں
حجاب پر امتناع
مذکورہ کرناٹک ہائی کورٹ نے 15مارچ کو حجاب معاملے پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے حجاب پر امتناع کو برقرار رکھا اور 230 حجابی مسلم لڑکیوں کے مستقل پر توقف لگادیاہے‘ جو ہیڈ اسکارف کو اپنی مذہبی شناخت او رضرورت کے حصہ کے طو رپر استعمال کرتے ہیں۔
عدالت کے احکامات کے باوجود جن لڑکیوں نے حجاب کے استعمال کا انتخاب کیا انہیں کلاسیس میں شریک ہونے او راپنے امتحانات تحریر کرنے سے روک دیاگیاہے۔
اڈوپی میں میں مسلم کمیونٹی کی نمائندگی کرنے والی تنظیم کے مشترکہ پلیٹ فارم مسلم اوکوٹا پر مشتمل تفصیلات کے بموجب ایک اڈوپی سے ہی 230مسلم اسٹوڈنٹس کا اس ماہ امتحانات چھوٹ گئے ہیں۔