حج کمیٹی آف انڈیا کے ایکشن پلان میں وزارت کی بد نیتی آشکار : نوشاد اعظمی

,

   

سعودی وزیر حج کے دورہ پر سمرتی ایرانی کی موجودگی میں صحافیوں کو سوالات پوچھنے کی اجازت نہیں دی گئی

نئی دہلی : حج 2024 کے لیے وزارت حج کی طرف سے حج کمیٹی آف انڈیا نے کل ایکشن پلان جاری کیا ہے اس میں پوری طرح وزارت کی بد نیتی ظاہر ہورہی ہے ۔ یہ الزام عازمین حج کی سہولت کے لیے مختلف طریقہ سے مستقل حکومتی سطح سے لے کر عدالت عظمیٰ تک جدوجہد کرنے والے حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے ایک پریس بیان میں لگایا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ شفافیت کا نام ونشان نہیں ہے یہ صرف ایک خانہ پری کی گئی ہے ۔ یہ ایکشن پلان ستمبر ماہ میں قدیمی روایت کے مطابق جاری ہونا چاہیے تھا جو تین ماہ کی تاخیر سے جاری کیاگیا ہے ۔ انھوں نے ایکشن پلان میں 5 دسمبر کو جو حج کوٹہ کے سلسلے میں اور دیگر مسائل کے سلسلے میں اجلاس کرنے کا ذکر کیا گیا ہے وہ اجلاس کہاں ہوا کب ہوا اور کون کون لوگ اس میں شامل ہوئے یہ شاید پوری طرح خفیہ رکھا گیا کیوں کہ سعودی وزیر حج جو دسمبر کے پہلے ہفتہ میں ہندوستان آئے تھے ان سے ملاقات کے بعد وزیر موصوفہ اسمرتی ایرانی نے پریس سے جو بات کی تھی اس میں بھی صحافیوں کو کوئی سوال پوچھنے کی اجازت نہیں تھی۔ اعظمی نے کہا کہ کوٹہ کے علاوہ معلم فیس اس قدر بڑھ گئی ہے جو ایک بہت بڑا بوجھ حاجیوں پر ہے اس کے بارے میں سعودی وزیر حج سے بات کرکے میمورنڈم ہماری حکومت کو دینا چاہیے تھا جو میرے علم میں شاید نہیں دیا گیا جہاں تک کوٹہ کا سوال ہے سعودی حکومت حرم شریف کی کیپسٹی اور منٰی کی کیپسٹی دیکھ کر عالمی طور سے مسلم آبادی کے لحاظ سے کوٹہ الارٹ کرتی ہے مسٹر اعظمی نے ایکشن پلان میں جو ذکر ہے دسمبر میں ہوائی جہاز کی ٹینڈرنگ کے لیے کام سونپ دیا گیا ہے آخر کس بنیاد یہ قدم اٹھا یا گیا ہے کیوں کہ کس ایمبارگیشن سے کتنے حاجی جانے ہیں یہ فروری میں قرعہ اندازی کے بعد ہی پتہ چل سکتا ہے ساتھ ہی ساتھ انھوں نے اس سلسلے میں حکومت پر عدالت عظمیٰ کے مشورے کی خلاف ورزی کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے بہت پہلے 2013 میں حکومت سے یہ کہا تھا کہ گلوبل ٹینڈرنگ کے ذریعہ ہی حاجیوں کے لیے ہوائی جہازکا انتظام کیاجائے جس سے کرایہ بہت کم ہونے کی امید ہے وزارت کو عوامی مطالبے اور سپریم کورٹ کے مشورے کااحترام کرتے ہوئے یہ کام شروع کرنا چاہیے ۔انھوں نے کہاکہ ہمارے بار بار مطالبہ کے باوجود ایمبارگیشن پوائنٹ سے عازمین کو متبادل دینا یہ چھوٹے ایمبارگیشن پوائنٹ کوختم کرنے کی سوچی سمجھی ایک بہت پیاری سازش ہے کیوں کہ جب چھوٹے ایمبارگیشن پوائنٹ کے حاجی دو جگہ بٹ جائیں گے اور نمبر ان کے کم ہوں گے تو ان کا کرایہ بہت زیادہ ہوگا جیسا کہ حج 2023 میں ہوا ہے ۔ اعظمی نے کہا کہ ایکشن پلان کی کاپی حج کمیٹی آف انڈیا کے چیئرمین اور ممبران کو بھی بھیجی گئی ہے مگر ایک برس سے حج کمیٹی آف انڈیا کی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی ہے اور نہ تو کوئی ذرائع ابلاغ سے پتہ چلا ہے اور اگر کمیٹی کی کوئی میٹنگ ہوئی بھی ہے تو اس کی کارروائی کمیٹی کی ویب سائٹ پر آنی چاہیے جو نہیں آرہی ہے ۔ اعظمی نے رہائش کے سلسلے میں بھی کہاکہ یہ موجودہ وزارت صرف عزیزیہ میں ہی حاجی کو رہنے کے لیے کیوں مجبور کررہی ہے جب کہ 2022 کووڈ سے پہلے گرین اور عزیزیہ دو نوں کیٹیگری ہوا کرتی تھی عازمین جو چاہتے انھیں دیا جاتا تھا انھوں نے کہا کہ جب سارا پیسہ عازمین حج دیتے ہیں تو ان کی سہولت کے لیے یہ سب چیزیں کیوں ختم کی جارہی ہیں۔ اعظمی نے یہ بھی کہا کہ حج 2023 میں کوئی بھی ایکشن پلان جاری نہیں کیاگیا تھا اور حج فارم بھی15 فروری کو آیا تھا بہرحال یہ ہمارے رفقا اور ہماری جدوجہد کا نتیجہ ہے کہ حکومت خانہ پری ہی کے طور پر سہی دو بارہ یہ کام شروع کررہی ہے ۔ اعظمی نے مرکزی حکومت اور انتظامی امور سے جڑے اداروں سے یہ اپیل کیا کہ جب ہرکام آن لائن ہوتا ہے تو آخر حج کا انتظام کس طرح ہورہاہے یہ کام عازمین اور عوام کے سامنے آن لائن کیوں نہیں پیش کیاجاتا ۔