’حریت قائدین مجھے اجنبی نہ سمجھیں، راج بھون کے دروازے سب کیلئے کھلے ہیں‘

,

   

فوج یا پولیس ظلم کے واقعات سے راحت واقف کروانے کی خواہش، جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک کا انٹرویو
جموں ۔ 15 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے راج بھون اور حریت کانفرنس کے درمیان حائل خلیج کو کم کرنے کی کوشش کے طور پر آج کہا کہ علحدگی پسند قائدین تک رسائی حاصل کی اور ان پر زور دیا کہ عام لوگوں کے ساتھ اگر کہیں ناانصافی یا مظالم کے واقعات پیش آتے ہیں تو وہ انہیں (گورنر کو) راست طور پر واقف کروائیں۔ ملک نے اس پیشکش کے ساتھ یہ اپیل کی کہ حریت قائدین انہیں اجنبی نہ سمجھیں۔ گورنر ملک نے پی ٹی آئی کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ ’’حریت میرا پیغام ہے کہ وہ مجھے اجنبی نہ سمجھیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’جہاں تک حریت کا تعلق ہے۔ میں ان کا احترام کرتا ہوں۔ حالانکہ ان کے نظریات مجھ سے مختلف ہیں۔ ان کا ایک مختلف نظریہ ہے اور میرا نظریہ بھی ان سے الگ ہے‘‘۔ حریت قائدین کی شکایت کو اس کی اہمیت کے مطابق فوری نوعیت کے حامل تصور کی جائیں گی۔ اگر وہ (حریت) کہیں کوئی (پولیس ؍ فوج) ظلم یا زیادتی محسوس کرتے ہیں تو وہ مجھ سے فون پر ربط کرسکتے ہیں۔ یہ میرے پاس کسی شخص کو بھیج سکتے ہیں۔ گورنر نے کہا کہ ’’راج بھون کے دروازے سب کیلئے کھلے ہیں۔ میں ان (حریت قائیدن اور ان کی شکایات) بھی عام لوگوں کے مماثل تصور کروں گا‘‘۔ راج بھون اور حریت کے درمیان خلیج کو کم کرنے کے مقصد پر مبنی اپنے پہلے بیان میں ستیہ پال ملک نے توقع ظاہر کی کہ کسی بھی سطح پر کسی وقت ان کے ساتھ بھی بات چیت ہوسکتی ہے۔ گورنر نے بیان کیا کہ جموں و کشمیر کے عوام کی وہ ہمیشہ سماعت کررہے ہیں۔ عام لوگوں کی طرف سے کئے جانے والے کالجس میں خود وصول کرتا ہوں۔ میرے موبائیلس اور واٹس ایپس بھی ’’سائلنٹ‘‘ نہیں رہتے۔ واٹس اپ پر مجھ کو ملنے والی تمام شکایات کو حل کرنے کی کوشش کرتا ہوں‘‘۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہیکہ گورنر ستیہ پال ملک نے انٹرویو کے دوران بھی عام شہریوں کے کئی کالس وصول کیا۔