حضرت سیدنا غوث الثقلین عبدالقادرجیلانیؓ

   

مولانا قاری محمد مبشر احمد رضوی
اسلامی تقویم کے عتبار سے ماہِ ربیع الثانی چوتھا مہینہ کہلاتا ہے اور اِس ماہِ مبارک کو سلطان الاولیا پیرانِ پیر روشن ضمیر حضرت شیخ عبد القادر دستگیرؓکو خاص نسبت حاصل ہے۔ اِسلئے کہ اِسی ماہِ کریم میں آپ کا وصال ہوا۔ یوں تو سرکار دوعالم ﷺ کے ظاہری وصال فرمانے کے بعد دروازۂ نبوت ہمیشہ کیلئے بند ہوگیا لیکن کارہائے نبوت کو جاری و ساری رکھنے کیلئے ربِ قدیر جل جلالہ و عم نوالہ ـ‘ نے دروازۂ ولایت کو کھلا رکھا ہے لہذا تا قیامِ قیامت اولیا کرام ہر زمانہ میں تشریف لاتے رہیںگے اور اپنے فیوض و برکات سے اہل ایمان کومالامال فرماتے رہیںگے ۔ اولیا کی جماعت میں ہر ولی باعظمت اور باتوقیر مانے جاتے ہیںلیکن سیدنا غوث الاعظم ؓ کی شان ہی نرالی ہے۔ راقم الحروف نے آپ کی حیاتِ مبارکہ کہ چند احوال قارئین کیلئے نذر کئے ہیں۔ ضبط الناظر میں حضرت شیخ ابو احمد عبداللہ بن علیٰ بن موسیٰ ؓ نے فرمایا کہ میں گواہی دیتا ہو اِس بات کی کہ عجم میں عنقریب ایک لڑکا صاحبِ کرامات وہ ذی شرف پیدا ہوگا جو اُس کو دیکھے گا فائدہ پائے گا وہ فرمائے گا میرا قدم تمام اولیا اللہ کی گردن پر ہے۔ حضرت شیخ عقیل سنجی علیہ الرحمہ سے پوچھا گیا کہ اِس زمانہ کا قطب کون ہے! تو ارشاد فرمایا کہ اِس زمانہ کا قطب مدینۂ منورہ میں پوشیدہ ہے سوائے اولیا اللہ کہ کوئی اُس کو نہیں جانتا۔ پھر عراق کی جانب اشارہ کرکے فرمایا ‘ کہ اِس طرف سے ایک عجمی نوجوان ظاہر ہوگا وہ بغداد میں واعظ کریگا اور اُس کی کرامتوں کو ہر خاص و عام جان لے گا وہی قطب زمانہ ہوگا۔قلائد الجواہر میں حضرت شیخ حمّاد ؓ نے آپ کی نسبت فرمایا کہ میں اُن کے سر پر دو جھنڈے دیکھے جو زمین سے لیکر ملاء اعلیٰ تک پہنچے تھے اور رفق علیٰ میں اُن کے نام کی دھوم دھام سنی ہے۔
سیدنا محبوب سبحانی قطب ربانی ؓ کی ولادتِ باسعادت یکم رمضان المبارک بروزہ جمعہ ۴۷۰ ھ؁ ۱۰۷۵؁ کوگیلان میں ہوئی۔ آپ کا نام نامی اسم گرامی سیدنا عبد القادر کنیت ابو محمد اور محی الدین ہے۔ آپ کے والدِ ماجد کا اسم شریف سید ابوصالح موسیٰ جنگی دوست ؓ اور والدہ ماجدہ کا نام اُم الخیر فاطمہ ؓ ہے۔ آپ نجیب الطرفین ہیں والدِ ماجد کی جانب سے حسنی اور والدہ محترمہ کی جانب سے حسینی سادات ہیں ۔ تلخیص قلائد الجواہر میں حضرت ابو ذکریا ؒ سے منقول ہے کہ حضرت محبوب سبحانی ؓ نے ارشاد فرمایا کہ ایک رات خواب میں مجھے حضور سرور کائنات ﷺ کی زیارت نصیب ہوئی۔ میں نے دیکھا کہ آپﷺ ایک مرصع تخت پر جلوہ فرما ہیں اور مجھے نہایت محبت و اُلفت سے اپنے پاس بٹھایا اور میری پیشانی کا بوسہ لیا اور اپنے جسم انور سے پیرہن مبارک اُتار کر مجھ کو پہنایا ۔ آپ کا وصال ۱۱یا ۱۷؍ ربیع الآخر ۵۶۱ھ؁ ۱۱۶۶ ء ؁ شب دوشنبہ بعد نماز عشاء ۹۱ برس کی عمر شریف میں بمقام بغداد شریف ہوا۔ إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُوْنَo