حضورﷺ کی چند خصوصیات و ارشادات

   

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرامی ’’محمد‘‘ (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ ؐکے دادا نے رکھا، جب کہ آپؐ کا دوسرا نام احمد آپ کی والدہ ماجدہ نے رکھا تھا۔ آپ کی ولادت باسعادت دوشنبہ کے دن، صبح صادق کے وقت، ۱۲؍ ربیع الاول کو مکہ مکرمہ میں ہوئی۔ آپﷺ کا تعلق قبیلۂ قریش سے تھا۔ قریش دراصل فہر بن مالک کا لقب تھا، جو آپﷺ کے اجداد تھے۔ آپ ؐکے خاندان کو ’’بنی ہاشم‘‘ یعنی ہاشم کی اولاد کہتے ہیں۔ ہاشم آپؐ کے پردادا تھے۔ آپﷺ کے دادا عبد المطلب کے نام سے مشہور تھے، جب کہ ان کا اصلی نام ’’شیبہ‘‘ تھا۔ حضرت عبد المطلب قریش کے سردار اور مکہ کے تجارتی قافلہ کے ذمہ دار تھے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد بزرگوار کا اسم مبارک حضرت عبد اللہ اور والدہ محترمہ کا نام حضرت آمنہؓ تھا۔ حضرت حلیمہ سعدیہ ؓنے آپﷺ کو دودھ پلایا تھا، اس طرح وہ آپؐ کی رضاعی ماں ہیں۔ آپﷺ کی گیارہ ازواج مطہرات تھیں، آپﷺ کی پہلی زوجہ محترمہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا ہیں۔ وہ ابتداء ہی سے بلند کردار اور حسن اخلاق کی حامل تھیں۔ شادی کے وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک پچیس سال تھی اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی عمر چالیس سال تھی۔ شادی کے بعد حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا ۲۵ سال تک باحیات رہیں۔ آپﷺ حضرت خدیجہ سے بہت محبت کرتے تھے، ان کی زندگی میں آپؐ نے دوسری شادی نہیں کی۔ ہر خوشی و غم کے موقع پر ان کا ذکر کرتے، ان کی سہیلیوں کی عزت کرتے اور انھیں تحائف روانہ کرتے۔
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے وصال کے بعد آپﷺ کا نکاح حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا سے ہوا۔ آپﷺ کی تیسری زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں، جو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی ہیں۔ آپؐ کی چوتھی زوجہ محترمہ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا ہیں، جو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی ہیں۔ حضرت حفصہ کے بعد آپﷺ نے حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا، جن کے شوہر جنگ بدر میں شہید ہو گئے تھے۔ آپؐ کے عقد میں آنے والی چھٹی خاتون حضرت ام سلمہ ہند رضی اللہ عنہا تھیں، جن کے شوہر کا انتقال جنگ اُحد میں زخمی ہونے کی وجہ سے ہوا تھا۔ آپﷺ کی ساتویں زوجہ محترمہ حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا تھیں، جو آپ کی پھوپھی زاد بہن تھیں۔ آپﷺ کی آٹھویں زوجہ حضرت جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا تھیں۔ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا آپ کی نویں زوجہ محترمہ تھیں، جو حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی تھیں۔ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سے آپﷺ کا عقد جنگ خیبر کے بعد سنہ ۷ ہجری میں ہوا۔ حضرت صفیہ قبیلہ بنی نضیر کے سردار کی بیٹی تھیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گیارہواں نکاح حضرت بی بی ماریہ رضی اللہ عنہا سے ہوا، جن سے آپ کے صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ تولد ہوئے۔ واضح رہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال مبارک کے وقت آپ کی نو ازواج مطہرات باحیات تھیں۔ قرآن پاک نے آپ ﷺکی ازواج مطہرات کو مسلمانوں کی مائیں کہا ہے، اس لئے ان سب کو ’’اُمہات المؤمنین‘‘ کہا جاتا ہے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قد مبارک بہت خوبصورت تھا، یعنی متوسط، لیکن لمبائی سے زیادہ قریب تھا۔ کوئی لمبا آدمی آپ کے ساتھ چلتا تو اس سے لمبے معلوم ہوتے تھے۔ آپﷺ کا جسم مبارک معتدل تھا، نہ زیادہ موٹے تھے نہ دبلے پتلے۔ جسم مبارک گٹھا ہوا تھا۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپﷺ کسی راستے سے تشریف لے جاتے اور پھر آپ کے بعد اگر کوئی جاتا تو خوشبو کی وجہ سے جان جاتا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس راستے سے گزرے ہیں۔ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے آپ کا پسینہ مبارک ایک شیشی میں محفوظ کرلیا تھا اور اسے خوشبو میں ڈالا کرتیں، اس لئے کہ آپ کے پسینہ مبارک میں سب سے عمدہ خوشبو تھی۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرۂ انور نُوْرٌ عَلٰی نُور تھا۔ آپ کو گندگی سے نفرت تھی، اگر کسی کو میلے کپڑے پہنے ہوئے دیکھتے تو فرماتے کہ ’’اس سے اتنا نہیں ہوسکتا کہ کپڑے دھو لیا کرے‘‘۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ:
٭ ماں باپ کو بُرا کہنا بہت بڑا گناہ ہے۔
٭ جنت ماں کے قدموں کے نیچے ہے۔
٭ والدین کے دوستوں کے ساتھ نیک سلوک کرو۔
٭ سب سے اچھا مؤمن وہ ہے، جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔٭ بڑوں کا ادب اور چھوٹوں سے پیار کرو، جو ایسا نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں۔٭ سچ بولو، خواہ اپنا نقصان ہی کیوں نہ ہو۔
٭ سلام کیا کرو، اس سے محبت بڑھتی ہے۔٭ ہر مسلمان مرد اور عورت پر علم حاصل کرنا فرض ہے۔٭ پرہیز اصل علاج ہے۔
٭ غرور کرنے والا جنت میں نہ جائے گا۔