حضور اکرم ﷺکی بارگاہ کے ابوبکر صدیقؓوزیر

   

عَنْ سَعِيْدِ بْنِ الْمُسَيَبِ رضی اللہ عنه قَالَ : کَانَ أَبُوْبَکْرٍ الصِّدِّيْقُ رضی اللہ عنه مِنَ النَّبِيِّ صلی اللہ عليه وآله وسلم مَکَانَ الْوَزِيْرِ. فَکَانَ يُشَاوِرُهٗ فِي جَمِيْعِ أُمُوْرِهٖ، وَکَانَ ثَانِيْهِ فِي الإِسْلَامِ، وَکَانَ ثَانِيْهِ فِي الْغَارِ، وَکَانَ ثَانِيْهِ فِي الْعَرِيْشِ يَوْمَ بَدْرٍ، وَکَانَ ثَانِيْهِ فِي الْقَبْرِ، وَلَمْ يَکُنْ رَسُوْلُ ﷲِ صلی اللہ عليه وآله وسلم يُقَدِّمُ عَلَيْهِ أَحَدًا. رَوَاهُ الْحَاکِمُ.
’’حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں وزیر کی حیثیت رکھتے تھے اور حضور نبی اکرم ﷺ اپنے تمام اُمور میں اُن سے مشورہ فرمایا کرتے تھے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اسلام لانے میں حضور نبی اکرم ﷺکے ساتھ دوسرے تھے، وہ غارِ(ثور)میں بھی آپ ﷺ کے ساتھ دوسرے تھے، وہ غزوئہ بدر کے عریش (وہ چھپر جو حضور نبی اکرم ﷺ کے لئے بنا یا گیا تھا) میں بھی آپ ﷺکے ساتھ دوسرے تھے، وہ قبر میں بھی حضور نبی اکرم ﷺکے ساتھ دوسرے ہیں اور رسول اﷲ ﷺاُن پر کسی کو بھی مقدّم نہیں سمجھتے تھے۔‘‘اسے امام حاکم نے روایت کیا ہے۔