حضور اکرم ﷺ کا خطبۂ حج

   

حافظ و قاری احمد بصراوی

میدان عرفات میں نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے ۹؍ ذی الحجہ ،۱۰ ہجری (۷ مارچ ۶۳۲ عیسوی) کو آخری خطبۂ حج دیا تھا۔ آئیے اس خطبے کے اہم نکات کو دُہرا لیں، کیونکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، میری ان باتوں کو دوسروں تک پہنچائیں۔
نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے فرمایا: ۱۔ اے لوگو! سنو، مجھے نہیں لگتا کہ اگلے سال میں تمہارے درمیان موجود ہوں گا۔ میری باتوں کو بہت غور سے سنو، اور ان کو ان لوگوں تک پہنچاؤ جو یہاں نہیں پہنچ سکے۔۲۔ اے لوگو! جس طرح یہ آج کا دن، یہ مہینہ اور یہ جگہ عزت و حرمت والے ہیں۔ بالکل اسی طرح دوسرے مسلمانوں کی زندگی، عزت اور مال حرمت والے ہیں۔ (تم اس کو چھیڑ نہیں سکتے )۔۳۔ لوگو کے مال اور امانتیں ان کو واپس کرو،۴۔ کسی کو تنگ نہ کرو، کسی کا نقصان نہ کرو۔ تا کہ تم بھی محفوظ رہو۔۵۔ یاد رکھو، تم نے اللہ سے ملنا ہے، اور اللہ تم سے تمہارے اعمال کی بابت سوال کرے گا۔ ۶۔ اللہ نے سود کو ختم کر دیا، اس لیے آج سے سارا سود ختم کر دو (معاف کر دو)۔۷۔ تم عورتوں پر حق رکھتے ہو، اور وہ تم پر حق رکھتی ہیں۔ جب وہ اپنے حقوق پورے کر رہی ہیں تم ان کی ساری ذمہ داریاں پوری کرو۔۸۔ عورتوں کے بارے میں نرمی کا رویہ قائم رکھو، کیونکہ وہ تمہاری شراکت دار (پارٹنر) اور بے لوث خدمت گذار رہتی ہیں۔۹۔ کبھی زنا کے قریب بھی مت جانا۔۱۰۔ اے لوگو! میری بات غور سے سنو، صرف اللہ کی عبادت کرو، پانچ فرض نمازیں پوری رکھو، رمضان کے روزے رکھو، اورزکوۃ ادا کرتے رہو۔ اگر استطاعت ہو تو حج کرو۔۱۱ ۔زبان کی بنیاد پر رنگ نسل کی بنیاد پر تعصب میں مت پڑ جانا ، کالے کو گورے پر اور گورے کو کالے پر ، عربی کو عجمی پر اور عجمی کو عربی پر کوئی فوقیت حاصل نہیں ، ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔ تم سب اللہ کی نظر میں برابر ہو۔ برتری صرف تقوی کی وجہ سے ہے۔۱۲۔ یاد رکھو! تم ایک دن اللہ کے سامنے اپنے اعمال کی جوابدہی کے لیے حاضر ہونا ہے،خبردار رہو! میرے بعد گمراہ نہ ہو جانا۔۱۳۔ یاد رکھنا! میرے بعد کوئی نبی نہیں آنے والا ، نہ کوئی نیا دین لایا جاےَ گا۔ میری باتیں اچھی طرح سے سمجھ لو۔۱۴۔ میں تمہارے لیے دو چیزیں چھوڑ کے جا رہا ہوں، قرآن اور میری سنت، اگر تم نے ان کی پیروی کی تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے۔۱۵۔ سنو! تم لوگ جو موجود ہو، اس بات کو اگلے لوگوں تک پہنچانا۔ اور وہ پھر اگلے لوگوں کو پہنچائیں۔اور یہ ممکن ہے کو بعد والے میری بات کو پہلے والوں سے زیادہ بہتر سمجھ (اور عمل) کر سکیں۔پھر آپ نے آسمان کی طرف چہرہ اٹھایا اور کہا: اے اللہ! گواہ رہنا، میں نے تیرا پیغام تیرے لوگوں تک پہنچا دیا۔اللہ ہمیں ان لوگوں میں شامل فرما جو اس پیغام کو سنیں،پڑھیں اور اس پر عمل کرنے والے اور اس کو آگے پھیلانے والے بنیں۔ اللہ ہم سب کو اس دنیا میں نبی رحمت ﷺ کی محبت اور سنت پر چلنے کی توفیق عطا فرما، اور آخرت میں جنت الفردوس میں اپنے نبی ہمارے آقا و مولا کے ساتھ اکٹھا فرما۔ آمین۔