نئی دہلی۔تیسرے دن بھی کسانوں کے جاری احتجاج کے پیش نظر ہفتہ کے روز مذکورہ حکومت نے کہاکہ احتجاج کو ختم کرنے کے لئے کسی بھی وقت حکومت بات کرنے کے لئے تیار ہے۔
Delhi Sikh Gurdwara Management Committee offers food to farmers who have gathered at the Singhu (Delhi-Haryana) border (ANI)#FarmersProtest pic.twitter.com/sneAlThAsg
— NDTV (@ndtv) November 29, 2020
مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر نے احتجاج کرنے والے 32کسان یونینوں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ 3ڈسمبر کے روز ان کے تشویش پر بات کرنے طئے ہے‘ مذکورہ یونینوں کے لیڈران اگر چاہئے تو حکومت ان سے بات کرے گی۔
#Protesting #farmers rejected the Indian government's offer to hold immediate talks if they ended their blockade of key highways they've held as they seek the scrapping of legislation they say could devastate crop prices.#FarmersProtest #ITPhotoBlog
📷: AP pic.twitter.com/iaEZKtaauD— IndiaToday (@IndiaToday) November 29, 2020
اپنے احتجاج کو ختم کرنے کی کسانوں سے اپیل کرتے ہوئے مذکورہ منسٹر نے کہاکہ کسانوں کی یونینوں کے لیڈران کو چاہئے وہ بات چیت کے لئے ائیں کیونکہ تبادلہ خیال کے بعد ہی حل کا واحد راستہ نکلے گا۔
تومر نے پی ٹی ائی سے کہاکہ ”کسانوں کو چاہئے کہ وہ احتجاج کو ختم کریں او ربات چیت کے لئے اگے ائیں۔
مذکورہ حکومت مکمل طور پر تبادلے خیال کے لئے تیار ہے۔ اگر کسانوں کے یونینیں اپنے تجاویز روانہ کرتی ہیں تو ہم اس کو تسلیم کرنے کے لئے تیار ہیں“۔
انہوں نے کہاکہ ”کسان ہمارے لوگ ہیں ”مذکورہ وزرات زراعت کسانوں کی فلاح وبہبود کے لئے کام کررہی ہے“۔
مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ نے بھی کہاکہ کسانوں سے بات چیت کے لئے مرکز تیار ہے۔ مذکورہ احتجاج نئے زراعی قانون کے خلاف ہے جس سے کم سے کم حمایت قیمت(ایم ایس پی) تباہ ہوجائے گی اور زراعت کو کارپوریٹ میں تبدیل کردیاجائے گا
وہیں مرکز حکو مت اس بات پر قائم ہے کہ مذکورہ بل کسانوں کی حمایت میں ہوگا
تاہم ہزاروں کی تعداد میں کسان جس کا تعلق پنجاب‘ ہریانہ‘ اترپردیش سے ہے دہلی کے مختلف مقامات پر تیسرے دن بھی ڈیرا ڈالے ہوئے ہیں۔
جن لوگوں کو قومی راجدھانی میں داخلہ کی اجازت ملی گئی ہے وہ نرانکاری میدان میں جمع ہیں جو شہر کا سب سے بڑا میدان ہے