حکومت کا پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ حیران کن: سونیاگاندھی

,

   

کورنا وائرس وباء کے دوران قیمتوں میں اضافہ بدبختانہ ، بحران کے دور میں عوام کی تکالیف دور کرنا حکومت کی ذمہ داری
نئی دہلی، 16 جون (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کہا ہے کہ بین الاقوامی بازار میں خام تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی اور کووڈ۔ 19 وبا کے قہر کے دوران پٹرول اور ڈیزل کے دام بڑھانے کا حکومت کا فیصلہ حیران کن ہے اور وزیراعظم نریندر مودی کو عوامی مفاد میں اس فیصلے کو فوراً واپس لے لینا چاہیے ۔محترمہ گاندھی نے منگل کو مسٹر مودی کو خط لکھ کر کہا کہ ان کی سمجھ می یہ بات نہیں آرہی ہے کہ جب عالمی بازار میں خام تیل کے دام میں ریکارڈ کمی آئی ہے اور گزشتہ ایک ہفتے کے دوران تیل کی شرحوں میں تقریباً 9 فیصد کی گراوٹ آئی ہے ۔ حکومت کو اس تیل سے بہت کمائی ہورہی ہے لیکن وہ اس فائدے کو عوام میں تقسیم کرنے کے بجائے کورونا کی لڑائی لڑ رہے لوگوں پر اپنے فیصلے سے بلا وجہ بوجھ ڈال رہی ہے ۔انہوں نے حکومت کے اس فیصلے کو غیر حساس قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ حکومت عوام کے مفافد کو طاق پر رکھ کر اپنے مفاد کے لئے تیل پر ایکسائز ڈیوٹی بڑھائی اور اس پر پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کرکے تقریباً 260000 کروڑ روپے کا اضافی ریوینیو حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت یہ قدم ایسے وقت اٹھا رہی ہے جب ملک کے عوام ناقابل تصور مشکلات کا سامنا کررہی ہے جس کے سبب لوگ ڈرے ہوئے ہیں اور ان میں عدم تحفظ کا تاثر پیدا ہورہے ہیں۔کانگریس لیڈڑ نے تیل کے داموں میں اضافے کو بے تکا اور بلا جواز بتایا اور کہا کہ حکومت کے اس طرح کے فیصلوں سے ملک کے عوام کو بلا وجہ بڑا اقتصادی بوجھ برداشت کرنا پڑرہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بحران کے اس دور میں لوگوں کے درد کو کم کرنے کی کوشش کرنا حکومت کی ذمہ داری لیکن وہ اپنے اس قرض پر عملکرنے کے بجاجے عوام کو زیادہ مشکل میں ڈال رہی ہے ۔

محترمہ گاندھی نے موجودہ پس منظر میں تیل کے دام بڑھانے کو غیر حساس فیصلہ بتایا اور کہا کہ ‘‘یہ سمجھ سے بالا ہے کہ مرکزی حکومت نے قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ اس وقت کیوں لیا جب کو کووڈ۔ 19 کی اقتصادی مار نے لاکھوں لوگوں کی نوکریاں اور ذریعہ معاش چھین لیا، بڑے اور چھوٹے کاروبار تباہ کردئے ، متوسط طبقے کی آمدنی روک دی اور کسان تک خریف کی فصل کی کاشت کے لئے سخت چیلنج کا سامنا کررہے ہیں’’۔انہوں نے کہا کہ حیرت کی بات یہ ہے کہ چھ سال کے دوران مودی حکومت نے عالمی بازار میں خام تیل کے دام میں تاریخی کمی کے باوجود 12 مرتبہ پٹرول اور ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی بڑھائی۔ حکومت نے پٹرول پر ایکسائز ڈیوٹی میں 23.78 روپے فی لیٹر اور ڈیزل پر 28.37 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا ہے اور چھ سال کے دوران پٹرول اور ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی سے تقریباً 1800000 کروڑ روپے کا منافع کمایا ہے نیز اس فائدے کو ملک کے عوام کے لئے استعمال کیا جانا چاہیے ۔کانگریس صدر نے تیل کی قیمتوں میں اضافے کو واپس لینے اور تیل پر کی گئی کمائی عوام میں تقسیم کرتے ہوئے مسٹر مودی سے اپیل کی کہ ‘‘میں آپ سے اپیل کرتی ہوں کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کئے گئے اس اضافے کو واپس لے لیں اور تیل کے کم داموں کا فائدہ ملک کے شہریوں کو پہنچائیں۔
اگر چاہتے ہیں کہ ملک کے شہری آتم نربھر بنیں تو پھر ان کے پیروں میں مالی بیڑیاں ڈال کر انہیں بڑھنے سے نہ روکیں۔ میں حکومت کے وسائل کا استعمال راست طور پر ان کے ہاتھ میں پیسے پہنچانے کے لئے کرتی ہوں، جنہیں مشکل گھڑی میں ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے ’’۔