حکومت کی بدانتظامی مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ کا سبب :ششی تھرور

   

لوک سبھا میں کیرالا سے کانگریس کے رکن پارلیمان کا دو ٹوک بیان

نئی دہلی: کانگریس کے ششی تھرور نے چہارشنبہ کو لوک سبھا میں کہا کہ حکومت کی بدانتظامی کی وجہ سے لوگوں کی آمدنی کم ہو رہی ہے اور مہنگائی اور بے روزگاری بڑھ رہی ہے ۔ایوان میں سال 2024-25 کے عبوری بجٹ کی تجاویز پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے تھرور نے کہا کہ نوٹ بندی اور کورونا بحران کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگوں کی ملازمتیں چلی گئیں اور وہ اب بھی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ بے روزگاری کی شرح اس وقت 45 سال کی بلند ترین سطح پر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کے دور میں مزدوروں کو جن مسائل کا سامنا کرنا پڑا انہیں کوئی نہیں بھولا ہے ۔کانگریس کے لیڈر نے دعویٰ کیا کہ متوسط طبقے اور گاوں کے لوگوں کی آمدنی میں کمی آئی ہے ۔ حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ 25 کروڑ لوگ غریبی سے باہر نکل آئے ہیں لیکن اس کی تائید کے لیے کسی قومی سروے کا حوالہ نہیں دیا جا رہا ہے ۔ تھرور نے کہا کہ ملک کی حالت ایسی ہے کہ لوگ ملک چھوڑ کر جانے لگے ہیں۔ وزیر خارجہ نے ایوان میں بتایا کہ 16 لاکھ ہندوستانیوں نے ملک کی شہریت چھوڑ دی ہے ۔کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ ترقی کی بڑی بڑی باتیں کی جا رہی ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) جیسے اداروں کے لیے صرف زمین الاٹ کی گئی ہے ۔ کچھ نئے ایمس میں بنیادی سہولتیں نہیں ہیں، کچھ میں اساتذہ نہیں ہیں یا دیگر کمیاں ہیں۔ اجولا اسکیم کے تحت گیس کنکشن لینے والے خاندانوں کی ایک بڑی تعداد اپنے گیس سلنڈر کو دوبارہ بھرنے کے قابل نہیں ہے ۔ منریگا اسکیم کے تحت کام کے خواہاں لوگوں کی تعداد بڑھ رہی ہے ۔ تھرور نے کہا کہ خواتین کی ترقی کی باتیں تو بہت ہوتی ہیں لیکن محکمہ خواتین و اطفال کے بجٹ میں کمی کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بڑی بڑی باتیں تو کہی جا رہی ہیں، مگر اس کے برعکس زمین پر بہت کم کام کیا جارہا ہے ۔