حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے کیمپس کو فوری بہتر بنانے کی ضرورت

   

حیدرآباد ۔ 12 جنوری (سیاست نیوز) یونیورسٹی آف حیدرآباد کے کیمپس میں چیتا کی موجودگی کے دعویٰ کے بعد عالمی شہرت یافتہ اس تعلیمی مرکز میں نگہداشت کے انتظامات پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں اور یونیورسٹی کیمپس میں موجود جھاڑیوں اور صاف صفائی کو بہتر بنانے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے اور بات یہی ختم نہیں ہورہی ہے بلکہ یونیورسٹی کیمپس کی بہتر تصویر پیش کرنے کی بھی مانگ کی جارہی ہے۔ یونیورسٹی کیمپس میں خاتون سیکوریٹی گارڈ نے چیتا کی موجودگی کا جو دعویٰ کیا ہے وہ یونیورسٹی کا شمالی حصہ ہے جہاں کتب خانہ بھی موجود ہے اور یونیورسٹی کے طلبہ لائبریری کو جس راستے سے جاتے ہیں اس راستے پر بڑی جھاڑیاں موجود ہیں اور راستے کے دونوں جانب سے لمبی جھاڑیوں کی موجودگی سے کیمپس میں شمال سے جنوب کی سمت جانے والا راستہ اب ان حالات میں خطرہ سے خالی نہیں ہے۔ گذشتہ روز یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ایک گشتی نامہ جاری کرتے ہوئے طلبہ کو چوکنا رہنے کی ہدایت دی ہے جبکہ چند طلبہ نے بھی دعویٰ کیا ہے انہوں نے کیمپس کے شمالی حصہ میں جانور کی آوازیں بھی سنی ہے اور یہ جنگلی جانور ہی ہے۔ محکمہ جنگلات کے عہدیداروں نے بھی واضح کیا ہیکہ یونیورسٹی کیمپس کو بہتر طریقہ سے نگہداشت کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں رنگاریڈی سرکل کے چیف کنزرویٹر آف فارسٹ سدھ آنند نے کہا ہیکہ حالانکہ کیمپس میں چیتا کی موجودگی کی ہنوز تصدیق نہیں ہوئی ہے لیکن اگر جنگلی جانور کی یہاں موجودگی کی تصدیق ہوتی ہے تو یہ حیران کن نہیں ہوگا کیونکہ کیمپس میں جنگل کی جو حالت ہے وہ کسی بھی جانور کی موجودگی کیلئے کافی ہوجاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہیکہ کیمپس میں 200 تا 300 آوارہ کتے بھی موجود ہیں اور چیتا کیلئے یہ کتے ایک آسان شکار اور غذا بن جاتے ہیں۔
حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے کیمپس کو فوری بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔