حیدرآباد میں ڈیزل کی بھی سنچری

   

مرکزی اور تلنگانہ حکومتیں ٹیکس لوٹنے میں مگن
کوئی بھی حکومت عوام کی خاطر ٹیکس گھٹانے تیار نہیں
حیدرآباد : آج کے دور میں یہ بات سو فیصدی درست ہے کہ صرف ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ کردیں تو مہنگائی خودبخود ہر طرف سے بڑھ جائے گی۔ موجودہ طور پر مرکز کی بی جے پی اور تلنگانہ کی ٹی آر ایس دونوں حکومتیں عملاً بے حسی کا ثبوت دے رہی ہیں۔ کوئی بھی حکومت ویاٹ (VAT) یا دیگر ٹیکس گھٹانے تیار نہیں، جو وہ چاہیں تو کرسکتی ہیں۔ مرکزی حکومت نے گذشتہ سال نومبر سے قبل پٹرول اور ڈیزل پر بڑا اضافہ کرتے ہوئے لمبا وقفہ دیا تھا۔ ہر فرد جانتا ہے کہ یہ طویل وقفہ اترپردیش اور دیگر ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کو ملحوظ رکھتے ہوئے لیا گیا۔ 10 مارچ کو اسمبلی الیکشن کے نتائج کا اعلان کردیا گیا۔ مرکزی حکومت نے ہفتہ عشرہ بمشکل انتظار کیا اور پھر روزانہ پٹرول اور ڈیزل پر تقریباً 90 پیسے اضافہ کا سلسلہ شروع کردیا۔ اس درمیان وقفہ وقفہ سے پکوان گیس کی قیمتوں پر بھی اضافہ جاری رکھا گیا۔ تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں آج چہارشنبہ 30 مارچ کا دن عوام مہنگائی کے حوالہ سے ضرور یاد رکھیں گے۔ گذشتہ سال پٹرول کی قیمت میں بڑے اضافہ کے بعد سنچری اسکور کرلی تھی اور آج ڈیزل کی قیمت میں اضافہ کے ساتھ ڈیزل کی بھی سنچری ہوگئی۔ حیدرآباد میں نئی قیمت 100 روپئے کے پار ہوگئی ہے۔ خدا جانے یہ بے حس حکومتیں کب عوام کا احساس کرنے لگیں گی؟ ۔