حیدرآباد میںاسپورٹس ،فضائی آلودگی بھی اہم رکاوٹوں میں شامل

   

حیدرآباد۔شہر حیدرآباد کئی بین الاقوامی کھلاڑیوں کا مقام ہے لیکن حالیہ برسوں میں اسپورٹس اکیڈیمز ، انتظامیہ اور رضاکارنہ تنظیموں کو یہاں مختلف کھیلوں کے فروغ دینے میں کئی ایک مسائل کا سامنا کرنا پڑرہاہے جس میں کئی علاقوں میں میدانوں کی عدم دستیابی اور فضائی آلودگی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔اسپوٹس ولیج اکیڈیمہ نے اپنے صحافتی بیان میں کہا ہے کہ شہر کے کچھ علاقے ایسے ہیں جہاں فضائی آلودگی اتنی زیادہ ہے کہ کسی اکیڈیمی یا کمپ کا انعقاد تو درکنا مقامی عوام کو بھی سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ان ہی ناموں میں راجندر نگر کے کاٹے دان علاقہ میں میلردیوپلی کے آس پاس رہائشی علاقوں میں رہنے والے افراد ان گنت صنعتوں، کارخانوں اور فیکٹروں کی وجہ سے بھاری آلودگی کا سامنا کررہے ہیں اور ان میں بہت سے اداروں کی قانونی حیثیت پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ یہاں فضائی آلودگی اس حد تک ہے کہ لوگ ، خاص طور پر بچے اور بزرگ شہری بیمار پڑ رہے ہیں کیونکہ یہاں کی آب وہوا انسانی جانوں کیلئے خطرات کا باعث بن رہی ہے ۔اسپورٹس ولیج اکیڈیمہ کی جانب سے یہاں ایک علاقائی سنٹر کے قیام اور پرانے شہر کے ابھرتے نوجوان کھلاڑیوں کی ٹریننگ کا جو پراجکٹ بنایا گیا تھا اس میں فضائی آلودگی نے سب سے بڑی رکاوٹ کھڑی کردی ہے ۔فضائی آلودگی کے اصل ذمہ دار پلاسٹک اور پیویسی گرینول بنانے والی صنعتی یونٹ ہیں ، جو بدترین فضائی آلودگی میں کی وجہ ہیں ہیں۔ ملشوری (شناخت محفوظ رکھنے کی غرض سے نام تبدیل) ، جو دو دہائیوں سے اس علاقے میں مقیم ہیں انہوں نے کہا اس علاقے میں اسپورٹس تو درکنارعوام کیلئے دھول اور دھواں میں ہی سانس لینا پڑرہا اور بیماری یہاں کی پہچان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہفیکٹریوں سے دن بھرکیمیکل خارج ہوتا ہیجوفضائی اورآبی آلودگی کا وجہ بن رہا ہے۔ سدرہ پیلس فنکشن ہال کے آس پاس کے علاقے میں اور مخالف لین پرکئی آزاد مکانات اور ولا موجود ہیں لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ اس علاقے میں متعدد فنکشن ہالز ہیں اور تقریب میں شرکت کرنے والے مہمانوں کو ان کو صرفچند گھنٹوں میں خوفناک آلودگی کا احساس ہونے لگتاہے۔ ٹائر ، نلیاں اور ربڑکی مصنوعات تقریبا ہر رات جلائی جاتی ہیں اور اس سے قریبی کالونیوں میں رہنے والے لوگوں کو سانس لینے میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔یہاں کئی ایسی فیکٹریاں ہے جنھیں عوامی آبادی سے دوسرے مقام منتقل کرنا بے حد ضرروی ہے۔