خانگی ٹور آپریٹرس کے انتخاب میں دھاندلیاں

   

حج کوٹہ کا حصول، مرکزی وزارت اقلیتی امور کی بے اعتنائی و خاموشی

محمد مبشرالدین خرم

حیدرآباد۔17۔مارچ۔ملک بھر میں عازمین حج کے سفری انتظامات کرنے والے خانگی ٹور آپریٹرس کے انتخاب میں ہونے والی دھاندلیوں کے سلسلہ میں مرکزی وزارت اقلیتی امور کی جانب سے اختیارکردہ بے اعتنائی اور خاموشی اس بات کو ثابت کر رہی ہے کہ محکمہ اقلیتی امور کی جانب سے حج امور کی نگرا نی کرنے والے عہدیداروں کو محکمہ میں جاری بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں پر قابو پانے کے اقدامات کی اجازت نہیں ہے کیونکہ ان دھاندلیوں اور بدعنوانیوں کو مرکزی حکومت کی سرپرستی حاصل ہے ۔ مرکزی حکومت کی جانب سے ملک بھر میں خانگی ٹو آپریٹرس کو کوٹہ کی تخصیص کے معاملہ میں کی جانے والی دھاندلیوں کے سلسلہ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ملک کی کئی ریاستوںکے خانگی ٹور آپریٹرس کی جانب سے کوٹہ کے حصول کے لئے داخل کی گئی درخواستوں میں الٹ پھیر کے علاوہ جھوٹی اور فرضی معلومات فراہم کی گئی ہیں جنہیں مرکزی وزارت اقلیتی امور کے شعبہ حج کی جانب سے قبول کرتے ہوئے انہیں کوٹہ کی تخصیص عمل میں لائی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلہ میں مرکزی حج کمیٹی کی جانب سے مرکزی وزارت اقلیتی امور کے شعبہ حج کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے صورتحال سے واقف کروانے کے علاوہ شعبہ حج سے خواہش کی گئی ہے کہ وہ کوٹہ کی تخصیص کے اسنادات کی حوالگی سے قبل درخواست کے ساتھ داخل کئے گئے دستاویزات کی از سر نو تنقیح کرلیں تاکہ جن لوگوں کو کوٹہ مختص کیا گیا ہے ان کی جانچ ہوسکے۔ بتایاجاتا ہے کہ حکومت ہند کے محکمہ اقلیتی امور کی جانب سے خانگی آپریٹرس کو کوٹہ کی تخصیص کے معاملہ میں کئے جانے والے اقدامات میں قومی سطح پر بعض مرکزی وزراء کے افراد خاندان کے علاوہ محکمہ اقلیتی امور کے شعبہ حج میں خدمات انجام دینے والے عہدیداروں کے رشتہ دار بھی ملوث ہیں جو کہ خانگی آپریٹرس سے بھاری رقومات وصول کرتے ہوئے اہلیت نہ ہونے کے باوجود بھی کوٹہ کی تخصیص یقینی بنا رہے ہیں اور اب جبکہ ملک بھر میں جاری دھاندلی اور بدعنوانیوں کے سلسلہ میں شکایات کے منظر عام پرآنے کے بعد مرکزی حج کمیٹی یعنی حج کمیٹی آف انڈیا کی جانب سے مرکزی وزارت اقلیتی امور کو روانہ کئے گئے مکتوب میں اس طرح کی شکایت کے متعلق واقف کروایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ان شکایات کے بعد حج کمیٹی آف انڈیا اور محکمہ اقلیتی امور کے شعبہ حج کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس معاملہ کی جامع تحقیقات کے بعد ہی خانگی ٹور آپریٹرس کے سرٹیفیکیٹ کی اجرائی کے اقدامات کرے۔ ریاست تلنگانہ ‘ آندھراپردیش‘ کیرالہ ‘مہاراشٹرا کے علاوہ بنگال اور بہار کے ساتھ ساتھ دہلی میں بھی خانگی آپریٹرس کے فرضی کمپنیوں کے نام پر بھی حج کوٹہ کی تخصیص کے احکامات جاری کئے جانے کی بھی شکایات موصول ہوئی ہیں جو کہ کوٹہ کی کالابازاری کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ جن فرضی کمپنیوں کو کوٹہ مختص کیا گیا ہے وہ کمپنیاں اپنے کوٹہ کے عازمین کی نشستوں کو دوگنی قیمتوں میں سرکردہ ٹورس اینڈ ٹراویلس کو فروخت کررہی ہیں اور اس کا راست نقصان حج بیت اللہ کی سعادت کے لئے روانہ ہونے کے خواہشمند عام مسلمان کو ہورہا ہے جو کہ کئی گنا زیادہ رقم اداکرتے ہوئے حج بیت اللہ کے لئے روانہ ہونے پر مجبور ہورہا ہے۔خانگی ٹورآپریٹرس کو حج کوٹہ کی تخصیص کے سلسلہ میں جن لوگوں کی جانب سے شکایات کی جا رہی ہے ان کا دعویٰ ہے کہ اگر وزارت کی جانب سے انہیں موقع دیا جائے تو وہ ان بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں کو ثابت کرسکتے ہیں کیونکہ اصولوں سے انحراف کرتے ہوئے فرضی دستاویزات کی بنیاد پر کوٹہ کی تخصیص عمل میں لائی گئی ہے جو کہ عازمین حج کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔3