خشوگی قتل معاملہ: بچوں کا کسی بھی سمجھوتے سے انکار

   

دوحہ ،11 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) سعودی حکام کے زبردست ناقد مقتول صحافی جمال خشوگي کے بچوں نے چہارشنبہ کو میڈیا رپورٹس میں ان دعوؤں کی تردید کی جس میں کہا گیا کہ انہوں نے گزشتہ سال استنبول میں ملک کے قونصل خانے میں اپنے والد کے قتل کے بعد سعودی حکام کے ساتھ معاہدہ کی بابت بات چیت کی۔اس سے پہلے اپریل میں ‘واشنگٹن پوسٹ’ جہاں خشوگي نے کالم نگار کے طور پر کام کیا، نے حکام اور ان کے خاندان کے قریبی لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ صحافی کے چار بچوں کو سعودی عرب سے کم از کم 10 ہزار ڈالر زماہانہ ملتا ہے ۔ اس کے علاوہ ان کے والد کے مشتبہ قاتلوں پر مقدمے کے بعد معاوضے کے طور پر مزید لاکھوں ڈالرس مزید مل سکتے ہیں۔صحافی کے سب سے بڑے بیٹے صلاح خشوگي نے ٹویٹ کر کے کہا‘‘ جمال خشوگي ایک معروف صحافی اور محب وطن سعودی شہری تھے . ان کی وراثت کو توڑنے اور تصادم پیدا کرنے کی حالیہ کوشش المناک اور غیر اخلاقی ہیں، فی الحال معاملہ پرسماعت ہو رہی ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوا تھا یا بات چیت کی گئی’’۔بچوں کی طرف سے یہ بھی الٹی میٹم دیا کیا گیا کہ خشوگي کے بچوں کی جانب سے بات کرنے کے لئے کسی کو بھی اختیار نہیں دیا گیا، سوائے اپنے اور وکیل کے ۔ بیان میں کہا گیا، ” کیس کے بارے میں جاننے کی بے چینی کہ کیا ہوا، اسے ہم سمجھ سکتے ہیں، قانونی قبولیت کے مطابق ہم واقعات کا اشتراک کریں گے ’’۔خشوگي کے قتل کے معاملہ میں فی الحال کل 11 افراد پر سعودی عرب میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے ، استغاثہ پانچ ملزمان کے لئے موت کی سزا کا مطالبہ کر رہا ہے