خلیفہ دوم حضرت عمر فاروقؓ کا سنہری دور

   

امۃ الصبیحہ :
خلیفہ دوم کا نام عمر ، کنیت ابو حفص اور لقب فاروق تھا والد کا نام خطاب اور والدہ کا نام حنتمہ بنت ہشام تھا ۔ آپؓ کی ولادت بنو عومیں خطاب بن نفیل کے گھر ہوئی ۔ آپؓ کی نویں پشت حضور علیہ اسلام سے جاملتی ہے ۔ آپؓ کی ولادت مبارک عام الفیل کے ۱۳سال بعد مکہ میں ہوئی ۔ نبوت کے چھٹے سال ستائیس برس کی عمر میں چالیس مردوں اور گیارہ عورتوں کے بعد مشرف با اسلام ہوئے ۔ آپؓ کے ایمان کیلئے حضور علیہ السلام نے کعبہ کے غلاف کو پکڑ کر دعا مانگی تھی ۔ اے اللہ ! اسلام کو عمر بن خطاب یا عمر بن ہشام سے تقویت بخش دے ، جو بھی ان دونوں میں سے تیرے لئے محبوب ہے ، آپ کا شمار خلفائے راشدین اور عشرہ مبشرہ میں ہوتا ہے ۔نبی کریم ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ اللہ عمر کی زبان پر حق کو جاری کردیا ۔ تقریباً بیس سے زائد آیات آپؓ کے موافق میں نازل ہوئی ۔آپؓ اپنی صفات و کمالات میں بہت اعلیٰ تھے ، دور فاروقی اسلامی تاریخ میں منفرد اور ممتاز نظر آتا ہے ۔ آپؓ لکھنا اور پڑھنا چاہتے تھے ، بہترین شہسوار تھے ، تیز بھاگتے ہوئے گھوڑے پر سوار ہوجایا کرتے تھے ، نہایت ہی طاقتور تھے ۔ خلیفہ اول سیدنا ابوبکر ؓ نے اپنے وصال کے وقت امت کی امامت آپؓ کے سپرد کی تھی ۔ ۲۲جمادی الثانی ۱۳ہجری کو آپؓ مسند نشین ہوئے اور آپؓ کا دور خلافت بہت ہی شاندار تھا اور آپؓ نے سلطنت اسلامیہ کو کافی وسعت دی ، ایران فارس اور روم جیسی بڑی بڑی سلطنتوں پر آپؓ نے اسلامی پرچم لہرایا ۔ آپ نے اپنی حیات طیبہ میں نہایت ہی اعلیٰ کارنامے انجام دیئے ۔ حضرت عمرؓ نے حضرت عثمانؓ ، حضرت علیؓ ، حضرت عبدالرحمن اور دوسرے صحابہ اکرام رضوان اللہ علیھم اور انصار کے نمائندوں کے ساتھ مجلس شوریٰ کا قیام عمل میں لایا ۔ تمام ملکوں کو صوبوں میں تقسیم کیا اور گورنر کا انتخاب کر کے وہاں کے گورنر بنوائے ، کاتب ، صاحب الخراج( کلکٹر) پولیس ، بیت المال قاضی ( جج) کو مقرر کئے اور ہر سال آپ امارات حج خود فرمایا کرتے تھے ۔ اسلامی سلطنت میں امن کیلئے پولیس اور جیل خانے کا نظام بنوایا ۔ سب سے پہلے صفوان بن امیہ کا گھر چار ہزار درہم میں خرید کر جیل خانہ بنوایا ۔حضورؐ اور خلیفہ اول کے دور میں مال غنیمت آتا تو جب کہ جب ہی تقسیم ہوجایا کرتا تھا ۔ جب ابوہریرہ ؓ بحرین تشریف لائے تو ایک سال میں اپنے ساتھ پانچ لاکھ درہم کی خطیر رقم لے کر آئے تو اس وقت ولید بھی ہشام کے مشورے سے بیت المال کا محکمہ قائم کیا ۔دجلہ سے بصرہ تک آپؓ نے ۹ میل لمبائی والی نہر کھدوائی ۔ نہر امیرالمومنین کو ذریعہ دریائے نیل کو بحرقلزم سے ملایا گیا تھا ۔ اس نہر کی لمبائی ۶۹میل تھی ۔نظام تعلیم کیلئے آپؓ نے باقاعدہ آپ کے قراء اور معلمین کو مقرر فرمایا ۔ درس و تدریس کیلئے علماء فقھا کو مقرر کیا ۔ ان کیلئے تنخواہ کا انتظام کیا ، مسافروں کیلئے سرائے بنوائے ۔ بچوں اور ضعیفوں کیلئے وظائف مقرر کئے ۔ آرمی کا نظام بنوایا اور آپؓ کے دور میں ہی سب سے پہلے مردم شماری کی گئی ۔ ہجری سال کا آغاز ، ڈاک کا نظام عمل میں لایا ۔