خواجۂ ہند ‘ وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا

   

مولانا الحاج قاری محمد مبشر احمد رضوی
خواجہ خواجگاں‘ معین بیکساں ‘ شہنشاہ ہندوستان سلطان الہند حضرت خواجہ معین الدین اجمیری حسن سنجری ‘ شہر خراساں موضع سنجر میں ۵۳۷ ؁ ھ میں تولد ہوئے۔ والدِ بزرگوار کا نام نامی اسم گرامی حضرت غیاث الدین حسن اور والدہ کا نام بی بی اُمّ الورع ہے۔ آپ بی بی ماہ نور سے مشہور ہوئیں۔ آپ کا سلسلۂ نسب والد ماجد کی طرف سے حسنی اور والدہ صاحبہ کی جانب سے حسینی ہے۔ حضرت بی بی ماہ نور علیھا الرحمہ فرماتی ہیں کہ جس وقت میرا نور نظر ‘ میرے شکم میں آیا اس وقت سے میرا گھر خیر و برکت سے معمور ہو گیا۔ دشمن‘ محبت و شفقت سے پیش آنے لگے‘ ساتھ ہی ساتھ میرے شکم سے آدھی رات بعد سے صبح کی اولین ساعتوں تک تسبیح و تہلیل کی آوازیں آتی تھیں اور مجھ پر استغراق کی کیفیت طاری ہوجاتی تھی۔ جب میرا لخت جگر معین الدین پیدا ہوا تو میرا گھر نور سے بھر گیا۔آپکی ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی۔ اس لئے کہ آپ کے والدِ بزرگوار حضرت غیاث الدین حسن قبلہ خود ایک بڑے جید عالم تھے۔حضرت خواجہ معین الدین ؒ نے نو برس کی عمر شریف میں حفظ قرآن فرمایا اور اسکے بعد سنجر کے ایک مکتب میں داخلہ لیکر وہاں تفسیر و فقہ اور حدیث کی تعلیم حاصل فرماکر مختصر عرصہ میں عالم و کامل بن گئے۔
حضرت ابراہیم قندوزی علیہ الرحمہ سے ملاقات کے بعد حضرت معین الدین ؒنے اپنے باغ کو فروخت کر کے اس رقم کو فقراء و مساکین میں تقسیم فرمادیا اور حق کی تلاش میں سرگرداں رہے۔ بغدادِ مقدس سے آپ حرمین طیبین تشریف لے گئے اور ۵۵۱؁ ھ میں حج بیت اللہ کا فریضہ انجام دیا۔ حضرت خواجہ عثمان ہارونی کے دست حق پرست پر بیعت فرمائی۔ مورخین نے لکھا کہ حضرت معین الدین چشتی سنجری ؒ نے اپنے پیر و مرشد حضرت عثمان ہارونی علیہ الرحمہ کی مکمل بیس سال تک خدمت انجام دیکر حقیقت و معرفت کی تمام منزلیں طے فرمائیں اور اسرار و رموز سے واقف ہوگئے۔ خواجۂ اجمیریؒنے بارگاہ رسالت میں حاضری کا شرف حاصل کیا تو رسول اللہ ﷺ نے انھیں بشارت دی کہ اے معین الدین تو میرے دین کا معین (مددگار) ہے۔ میں نے ہند وستان میں تجھ کو ولایت عطا کی لہٰذا تو اجمیر چلا جا ۔ خواجۂ اجمیری ؒنے ۹۴ سال کی عمر پاکر ۶۳۳ ؁ ھ میں راہی خلد بریں ہوئے۔ نماز جنازہ آپکے بڑے صاحبزادے حضرت خواجہ فخر الدین علیہ الرحمہ نے پڑھائی۔ جس حجرہ میں آپکا وصال ہوا اُسی میں آپکی تدفین عمل میں آئی۔ آپکا مزار شریف اجمیر مقدس میں زیارت گاہِ خواص و عوام بنا ہوا ہے۔