درج فہرست قبائل کو آبادی کے مطابق 10 فیصد تحفظات کا مطالبہ

   

50 فیصد کی حد سے تجاوز ممکن، چیف منسٹر کو جیون ریڈی کا مکتوب
حیدرآباد۔ 11 مارچ (سیاست نیوز) کانگریس رکن کونسل ٹی جیون ریڈی نے چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے درج فہرست قبائل کے موجودہ چھ فیصد تحفظات کو 10 فیصد کرتے ہوئے قانون سازی کا مطالبہ کیا۔ جیون ریڈی نے مکتوب میں 2014-15ء کے سپریم کورٹ میں اندرا سہانی کیس کا حوالہ دیا جس میں عدالت نے غیر معمولی حالات کے علاوہ مجموعی تحفظات کو 50 فیصد تک محدود کرنے کی ہدایت دی تھی۔ تلنگانہ حکومت نے مسلمانوں اور درج فہرست قبائل کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسمبلی میں قرارداد منظور کی۔ جیون ریڈی نے کہا کہ تلنگانہ میں گریجن طبقے کی آبادی 10 فیصد ہے لہٰذا حکومت کو موجودہ 6 فیصد میں مزید 4 فیصد کا اضافہ کرتے ہوئے آبادی کے اعتبار سے تعلیم اور روزگار میں 10 فیصد تحفظات فراہم کرنے چاہئیں۔ تلنگانہ حکومت میں 12 فیصد تحفظات کی منظوری کے لیے مرکزی حکومت سے درخواست کی تھی لیکن مرکز نے آج تک اس سلسلہ میں فیصلہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کے فیصلے کا انتظار کئے بغیر ریاستی حکومت کو تحفظات کے فیصد میں اضافے کا اختیار حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 50 فیصد کی جو شرط مقرر کی ہے وہ عام حالات کے لیے ہے۔ غیر معمولی صورتحال میں 50 فیصد کی حد سے تجاوز کیا جاسکتا ہے تاہم حکومت کو 50 فیصد سے زائد تحفظات کی وجوہات بیان کرنی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ گریجن طبقے کو آبادی کے اعتبار سے اگر 10 فیصد تحفظات فراہم کئے جاتے ہیں تو دیگر طبقات کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ اس سلسلہ میں ایڈوکیٹ جنرل سے رائے حاصل کریں۔ تعلیم اور روزگار میں محض 6 فیصد تحفظات کی فراہمی کے سبب گریجن طبقات کو 4 فیصد کا نقصان ہورہا ہے اور وہ مختلف شعبہ جات میں موثر نمائندگی سے محروم ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مہاراشٹرا میں موجودہ 52 فیصد تحفظات میں ریاستی حکومت نے مزید 16 فیصد کا اضافہ کیا ہے۔ ملک کی دیگر ریاستوں جیسے تاملناڈو اور مغربی بنگال میں بھی تحفظات 50 فیصد سے زائد ہیں جن پر عمل آوری جاری ہیں۔ تلنگانہ میں موجودہ تحفظات 50 فیصد ہیں اور حکومت درج فہرست قبائیل کی پسماندگی کو بنیاد بناکر اسے مزید 6 فیصد تک اضافہ کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحفظات دراصل پسماندہ طبقات کا دستوری حق ہے لہٰذا کے سی آر حکومت کو گریجن طبقے کی بھلائی کی فکر کرنی چاہئے۔