دستور ہند کی دفعہ 370 سے کشمیریوں کا جذباتی رشتے کا ادعا

   

مظفر حسین بیگ پی ڈی پی کے سینئر لیڈر اور سابق ڈپٹی چیف منسٹرجموں و کشمیر کا بیان
سری نگر، 2 فروری (سیاست ڈاٹ کام) پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے سینئر لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ مظفر حسین بیگ نے کہا کہ آئین ہند کی دفعہ 370 کھوکھلی تھی اور آنجہانی پنڈت جواہر لعل نہرو نے سن 1962 میں بھارتی پارلیمان میں کہا کہ جموں وکشمیر کو خصوصی حیثیت عطا کرنے والی اس دفعہ میں تخفیف کی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اہلیان جموں وکشمیر بالخصوص کشمیریوں کا دفعہ 370 کے ساتھ ایک جذباتی رشتہ تھا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہاں کی نوکریوں اور زمین کو تحفظ اس دفعہ کے تحت نہیں بلکہ دفعہ 35 اے کے تحت حاصل تھا۔مظفر حسین بیگ، جنہیں امسال یوم جمہوریہ کے موقع پر ملک کے تیسرے بڑے سویلین ایوارڈ ‘پدم بھوشن’ سے سرفرار کیا گیا، نے یہ باتیں یو این آئی اردو کو ایک انٹرویو میں بتائیں۔انہوں نے کہا کہ اگر آئین ہند کی دفعات 370 اور 35 اے کی تنسیخ اور ریاست کو مرکز کے زیر انتظام علاقے میں تبدیل کرنے کے معاملے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ مرکزی حکومت کے حق میں آتا ہے تو جموں وکشمیر کے لوگوں کے درمیان دو چیزیں مانگنے پر اتفاق رائے ہونا چاہیے ۔ اول جو حقوق دفعہ 35 اے کے تحت حاصل تھے وہ دفعہ 371 کے تحت فراہم کئے جائیں اور دوم جموں وکشمیر کو ریاست کا درجہ واپس دیا جائے ۔مظفر حسین بیگ، جو گزشتہ ایک ماہ سے کافی سرگرم نظر آرہے ہیں، نے جموں وکشمیر میں سیاسی سرگرمیوں کی بحالی کو تمام سیاسی لیڈران کی رہائی سے مشروط قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ خود غرضی ہوگی کہ ہمارے ساتھی جیلوں میں بند ہیں

اور ہم باہر نکل کر سیاست کریں۔انہوں نے سابق وزیر سید محمد الطاف بخاری کی سرگرمیوں پر راست تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ بیشتر سیاسی لیڈران کی نظر بندی کے بیچ دو تین لوگوں کا اٹھ کر کبھی گورنر سے ملاقات کرنا تو کبھی کسی اور سے ملنا عجیب لگتا ہے ۔ میرا ماننا ہے کہ مرکزی سرکار سے جو کام کرانے ہوں ان کے لئے ڈیلی گیشنز بننے چاہیے ۔مظفر بیگ نے دفعہ 370 پر اپنے حالیہ بیانات پر ڈٹے رہتے ہوئے کہا: ‘یہ حقیقت ہے کہ دفعہ 370 کھوکھلی تھی۔ جموں وکشمیر کے لوگوں کو جھوٹ بولا گیا ہے ۔ 1962 میں پنڈت جواہر لعل نہرو نے پارلیمنٹ میں کہا کہ دفعہ 370 میں تخفیف کی گئی ہے ۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ لوگوں کی دفعہ 370 کے ساتھ وابستگی نہیں تھی’۔انہوں نے کہا: ‘دفعہ 370 ایک علامت تھی۔ اصلی حقوق دفعہ 35 اے میں تھے ۔ دفعہ 370 کے ساتھ ایک جذباتی رشتہ تھا۔ بالخصوص یہ رشتہ کشمیر کے لوگوں کا تھا۔ لیکن اصل چیز دفعہ 35 اے میں تھی۔ جب میں وزیر تھا تو میں نے اسمبلی میں کہا تھا کہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو دفعہ 35 اے کے تحت حاصل حقوق محفوظ رہنے چاہیے ‘۔مظفر حسین بیگ نے نوکریوں و زمین کا تحفظ اور ریاست کا درجہ واپس حاصل کرنے کا لائحہ عمل بتاتے ہوئے کہا: ‘فی الوقت جموں وکشمیر کا کیس سپریم کورٹ میں ہے ۔ اگر سپریم کورٹ سے فیصلہ آتا ہے کہ دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کی تنسیخ اور جموں وکشمیر کو ریاست سے یونین ٹریٹری میں تبدیل کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے صحیح ہیں تو ایسی صورت میں یہاں کے لوگوں کے درمیان دو چیزیں مانگنے پر اتفاق رائے ہونا چاہیے ‘۔