دستوں کی دستبرداری کے بعد ٹرمپ نے اپنی توجہہ سیریا کے تین کی فصل پر لگائی ہے۔

,

   

سیریا میں 300میں سے 200دستوں کی دستبرداری کے متعلق چہارشنبہ کے روز تبادلہ خیال کے دوران ٹرمپ نے کہاکہ ”ہمیں تیل کی حفاظت کرنا ہے اور لہذا امریکہ دستوں کی ایک چھوٹی تعداد جہاں پر تیل ہے وہاں پر برقرار رہے گی“۔

واشنگٹن۔چونکہ روسی اورترکی قائدین نے شمال مشرقی سیریا میں امریکی دستوں کی دستبرداری کے پیش نظر اپنی سکیورٹی میں چوکسی اختیار کرلی ہے‘ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جنگ زدہ ملک میں تیل کے شعبوں پر اپنی تمام تر توجہہ مرکوز کرلی ہے۔

جمعرات کے روز ایک ٹوئٹ کے ساتھ ٹرمپ نے تازہ تنقید کا ہوا دی ہے جس میں انہوں نے سیریا کے ملٹری سربراہ مظلوم عابدی سے بات کی اور مشاہدہ کیاکہ شائد”یہ کردیشوں کے لئے وقت ہے کہ وہ تیل کے علاقے کی طرف بڑھانا شروع کریں“جو کہ ایک سیریا کے صوبے دیر الزور کی طرف واضح اشارہ ہے۔

یہی وہ علاقہ ہے جہاں پر امریکہ ملٹری کمانڈرس داعش کی پیش رفت کو علاقے میں روکنے کے لئے کافی اہم سمجھتے ہیں۔

مگر یہاں تک کے جس طرح وہ سیریا کی ”خون آلود ریت“ کے حوالے سے تمام امریکی دستوں کی دستبرداری کی بات کرتے ہیں‘ وہ بارہا ملک میں تیل کے شعبوں کا بھی حوالہ دیتے ہیں جہاں کی قیمتی زمین کی حفاظت ان کی منشا ہے۔

سیریا میں 300میں سے 200دستوں کی دستبرداری کے متعلق چہارشنبہ کے روز تبادلہ خیال کے دوران ٹرمپ نے کہاکہ ”ہمیں تیل کی حفاظت کرنا ہے اور لہذا امریکہ دستوں کی ایک چھوٹی تعداد جہاں پر تیل ہے وہاں پر برقرار رہے گی۔اور ہم کو بچانے کے لئے جارہے ہیں اور ہم فیصلہ کررہے ہیں کہ مستقبل میں اس کے ساتھ کیا کریں گے“۔

وائٹ ہاوزکے عہدیداروں نے ٹرمپ کے ٹوئٹ پر بڑی وضاحت کی درخواست پر کوئی ردعمل پیش نہیں کیاجس میں کردیوں کو تیل کے علاقے کی طرف گامز ن ہونے کا مشورہ دیاگیا ہے۔

مذکورہ پنٹاگان نے جمعرات کے روز ایک بیان جاری کیاجس میں کہاگیا ہے کہ وہ مشرقی سیریا کے تیل کے شعبوں پر قابو کے لئے زائد دستوں کو ”دوبارہ تعینات“ کرنے میں سنجیدی ہے اور اس سے ائی ایس ائی ایس کے ہاتھوں میں علاقہ جانے سے روکنے میں بھی مدد ملے گی“