دعاء مسلمانوں کیلئے بہت بڑا سہارا ہے

   

کبھی ایسا بھی ہوا ہے کہ آپ نے دل سے دعاء مانگی ہو اور وہ قبول ہو گئی ہو۔ آپ کہیں گے کہ ایسا ایک بار نہیں، بلکہ کئی بار ہوا ہے کہ آپ نے خدا سے گڑگڑاکر کوئی مراد پوری ہونے کی آرزو کی اور پھر اسباب خود بہ خود پیدا ہوتے چلے گئے کہ آپ کی خواہش مجسم حقیقت بن گئی۔ ایسا ہونا بھی چاہئے۔ بحیثیت مسلمان خدائے تعالی پر ہمارا ایمان ہے کہ وہ ہم سب کی سنتا ہے اور شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے۔دعاء مسلمانوں کے لئے ایک بہت بڑا سہارا ہے۔ جب انسان بالکل مایوس ہو جائے تو دعاء ہی اسے مایوسی کی اتھاہ گہرائیوں سے نکال کر ایک نئے عزم و حوصلہ سے ہمکنار کرتی ہے۔ اسلامی نظام حیات میں قدم قدم پر خدائے تعالی سے دعاء مانگنے میں مطمئن اور کامیاب زندگی گزارنے کا راز پنہاں ہے۔لیکن آپ واحد فرد نہیں جو مایوسی کے وقت خدا سے رجوع کرتے ہیں یا جس کے دل میں آرزوئیں اور خواہشات مچلتی رہتی ہیں۔ دنیا میں لاکھوں اور کروڑوں افراد مشکل کے وقت یا بیماری میں خدا سے رجوع کرتے ہیں اور خدائے تعالی ان کی سنتا ہے۔ یہ ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ اس مادیت پرست دنیا میں بھی دعاء کے ذریعہ مشکلات حل کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ ہفت روزہ ٹائم کے مطابق آج سے نصف صدی قبل اگر کسی امریکی ڈاکٹر کو یہ کہا جاتا کہ مریض کو علاج کے دوران خدا سے دعاء کرنی چاہئے تو وہ اس بات کو ہنسی میں اڑا دیتا، لیکن آج ڈاکٹروں کا رویہ تبدیل ہوچکا ہے اور وہ اب اس بات کو تسلم کرنے لگے ہیں کہ علاج معالجہ میں بے شک انسانی خون کے خلیوں اور دوسرے پیچیدہ ٹسٹوں کا عمل دخل ہے، لیکن شفایابی میں دعاء کے اثرات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا اور یہ دعاء کے معجزانہ اثرات کا کرشمہ ہے کہ امریکہ کے زیادہ سے زیادہ میڈیکل کالجس اپنے نصاب میں روحانیت کا باب شامل کر رہے ہیں۔ عوام میں بھی یہ شعور بیدار ہو رہا ہے کہ علاج معالجہ اپنی جگہ، لیکن روحانیت اور دعاء بھی صحت یابی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔بے شک انفیکشن پر فتح حاصل کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں، فیل ہونے والے گردوں کی جگہ نئے گردے لگائے جا رہے ہیں، دل بھی تبدیل ہوتے ہیں، لیکن امریکہ اور دوسرے ملکوں کو اس وقت جن طبی مسائل کا سامنا ہے، وہ اس سے کہیں زیادہ سنگین ہیں۔ مثلاً ہائی بلڈ پریشر، کمر کا درد، دل کے امراض، جوڑوں کا درد، ذہنی دباؤ اور دوسرے پیچیدہ امراض جیسے کینسر اور ایڈس وغیرہ۔ اگر آپ غور کریں تو معلوم ہوگا کہ ان میں سے اکثر امراض ہمارے غلط طرز زندگی کا نتیجہ ہیں اور ان میں ذہنی دباؤ اہم کردار ادا کرتا ہے۔