دفعہ370کی تنسیخ سے مسائل حل ہونے کا مرکز کا ادعا

   

سابق چیف منسٹر جموں و کشمیر محبوبہ مفتی کا 9لاکھ فوجیوں کی کشمیر میں تعیناتی پر اعتراض

سری نگر : پی ڈی پی صدر و سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ انتخابات اور پولنگ کی شرح مسئلہ کشمیر کا حل نہیں ہے ۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ اگر حکومت وقت کے مطابق دفعہ 370 کے ہٹنے سے جموں و کشمیر کے تمام مسائل حل ہو گئے ہیں تو 9 لاکھ بھارتی فوجی کشمیر میں کیا کر رہے ہیں۔محبوبہ مفتی ، جو عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کی نائب صدر بھی ہیں، اتوار کو یہاں اپنی رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا: ‘الیکشن کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے ۔ الیکشن مسئلہ کشمیر کا حل نہیں ہے ۔ مجھے یہ جان کر خوشی ہوتی ہے کہ لوگ یہ سوچ کر ووٹ ڈالتے ہیں کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت ہوگی۔ میرا بھی ماننا ہے کہ دونوں کے درمیان بات چیت ہونی چاہیے ‘۔انہوں نے کہا: ‘چین نے ہماری زمین پر قبضہ کیا ہے لیکن اس کے ساتھ ہم بات کرتے ہیں۔ طرفین کے درمیان مذاکرات کے دس ادوار ہوئے ہیں۔ لیکن سرحدوں پر لوگ مر رہے ہیں لیکن پاکستان سے کوئی بات چیت نہیں ہوتی ہے ۔ کیا آپ اس لئے بات نہیں کرنا چاہتے ہیں کیونکہ پاکستان ایک مسلم ملک ہے ۔ یہاں اب ہر ایک چیز فرقہ وارانہ رنگ میں رنگ گئی ہے ۔ اب سردار خالصتانی، مسلم پاکستانی اور کشمیری دہشت گرد کہلائے جاتے ہیں۔ سب ایسے ہی چل رہا ہے ‘۔ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کونسل کے پہلے مرحلے کے انتخابات میں اچھی خاصی ووٹنگ شرح کے بارے میں پوچھے جانے پر محترمہ مفتی نے کہا: ‘ووٹوں کی شرح مسئلہ کشمیر کا حل نہیں ہے ۔ جب تک یہاں 9 لاکھ فوجی تعینات ہیں مسئلہ کشمیر زندہ ہے ۔ آپ ہندوستان کی کسی ایسی ریاست کا نام لیجئے جس میں اتنی تعداد میں فوجی تعینات ہیں۔ وہ بھی شہری علاقوں میں۔ آپ دیکھیں یہاں کتنے چیک پوائنٹس ہیں’۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘اگر دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد تمام مسائل حل ہو گئے ہیں تو فوج یہاں کیوں تعینات ہے ؟ ان کو سرحدوں پر ہونا چاہیے تھا۔ الیکشن میں کتنے لوگ حصہ لیتے ہیں اور کتنے حصہ نہیں لیتے ہیں اس کا مسئلہ کشمیر سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔ جب تک نہ جموں و کشمیر کے لوگوں اور پاکستان کے ساتھ بات چیت ہوگی تب تک مسئلہ کشمیر ایسے ہی لٹکتا رہے گا’۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ دفعہ 370 اور مسئلہ کشمیر کو کبھی نہیں بھولیں گے ۔ان کا کہنا تھا: ‘یہ سوچتے ہیں کہ ہم لوگوں کو مختلف طریقوں سے تنگ کریں گے اور وہ دفعہ 370 اور مسئلہ کشمیر کو بھول جائیں گے ۔ یہ ان کی غلط فہمی ہے ۔ جب تک یہ مسئلہ کشمیر کو حل نہیں کرتے ہیں اور دفعہ 370 کو واپس نہیں کرتے ہیں تب تک جموں و کشمیر ان کے لئے خواب بنا رہے گا۔ یہاں کا کوئی بھی باشندہ مسئلہ کشمیر کو بھولنے کے لئے تیار نہیں ہے ‘۔