راشٹرایہ سیوم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے دلتوں‘ خواتین او راقلیتوں کی نشاندہی کی ہے تاکہ بی جے پی تین حلقوں میں ان پر اپنے توجہہ مرکوز کرے
اب چونکہ بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کی زیرقیادت حکومت اپنے دوسری معیاد کے لئے مرکز میں دوبارہ اقتدار میں آگئی ہے‘
اس کی سرپرست تنظیم راشٹرایہ سیوم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے دلتوں‘ خواتین او راقلیتوں کی نشاندہی کی ہے تاکہ بی جے پی تین حلقوں میں ان پر اپنے توجہہ مرکوز کرے‘
اس بات کا خلاصہ آر ایس ایس کے دوسینئر منتظمین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کیاہے
۔دونوں آ رایس ایس اور بی جے پی نے نریندر مودی حکومت کی ”عوامی موافق“ پالیسیاں جو2014اور2019کے درمیان میں پیش کی گئی ہیں جس میں مذہب اور ذا ت پات کی بنیاد پر رائے دہی کے طریقے کار کو ہی ختم کردیاہے اسی کی وجہہ سے جنرل الیکشن میں پارٹی کی غیرمعمولی کامیابی ہوئی ہے۔
پارٹی کا دعوی ہے کہ اس اس کو او بی سی‘ ایس سی‘ ایس ٹی کی بھر پور حمایت ملی ہے وہ ان ریاستوں جیسے اترپردیش‘ بہار اور راجستھان جہاں پر ذات پات کی سیاست انتخابی موضوع بنا ہوارہتا ہے وہاں سے پارٹی کو بھاری حمایت حاصل ہوئی ہے۔
مہارشٹرا سے تعلق رکھنے والے آر ایس ایس کے ایک پہلے منتظم نے یہ بات کی ہے۔
اس دعوی کو تسلیم کرتے ہوئے کہ بی جے پی اوبی سی او ردلت حلقوں میں اپنا راستہ بناچکی ہے سنٹر فار اسٹڈی برائے معاشرتی ترقی سنجے کمار نے کہاکہ ”اوبی سی اور دلت ووٹ بینک کو بی جے پی منتقل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔
سال2019میں ہم نے ایک بڑی تبدیلی دیکھی‘ سال2014کی 24فیصد سے پارٹی کو قومی سطح پر ووٹ اس مرتبہ 33فیصد تک اضافہ ہوئے ہیں۔
ٹھیک اسی طرح 2009اور2019کے درمیاب بی جے پی قومی سطح پر او بی سی ووٹ شیئر میں 20فیصد کا اضافہ ہوا ہے“۔
اس کو یقینی بنانے کے لئے سنگھ نے انتخابی سیاست سے خود کو دور رکھاہے مگر یہ مسئلہ کو سماجی ہم آہنگی جیسی مہم کے ذریعہ اٹھایاگیا ہے جس کا راست فائدہ بی جے پی کوہوا اور اونچی ذات والوں کی جو پارٹی کی شبہہ بنی ہوئی ہے اس کو دور کرنے میں بھی مدد ملی۔