دنیا کی آبادی 800 کروڑ سے تجاوز کرگئی

   

امجد خان
دنیا کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ بعض ملک آبادی میں اضافہ کو ترقی کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہیں تو بعض ملکوں میں ان جوڑوں کو انعام و اکرام اور مالی فوائد سے نوازا جاتا ہے جو زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کرتے ہیں۔ ورلڈو میٹر (Worldo Meter) کے مطابق 15 نومبر کو دنیا کی آبادی 8 ارب (800 کروڑ) سے تجاوز کرگئی۔ یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ نے 15 نومبر کو یوم ارب Day of Billion کا نام دیا۔ اقوام متحدہ کے ورلڈو میٹر کے مطابق عالمی آبادی کو 700 کروڑ (7 ارب) سے 800 کروڑ (8 ارب) کے ہندسے تک پہنچنے میں 12 سال کا عرصہ لگا۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ 2011ء میں دنیا کی آبادی نے 7 ارب کے ہندسوں کو تجاوز کیا تھا اور حسن اتفاق سے 700 کروڑ واں بچہ بنگلہ دیش میں پیدا ہوا اور وہ سعدیہ سلطانہ تھی۔ اب یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ فلپائن کے دارالحکومت منیلا کی ایک خاتون کو 800 کروڑ واں بچی ؍ بچہ پیدا کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ واضح رہے کہ 1800 کے اوائل میں دنیا کی آبادی صرف ایک ارب (100 کروڑ نفوس پر مشتمل تھی اور 222 برسوں کے دوران آبادی میں مزید 700 کروڑ کا اضافہ ہوا ۔ بہرحال 1800 ء کے اوائل میں عالمی آبادی ایک ارب تھی۔ 1928ء میں وہ بڑھ کر 2 ارب (200 کروڑ) ہوگئی اور 1975ء میں عالمی آبادی 4 ارب (400 کروڑ) تک جاپہنچی۔ دنیا کی آبادی کے 900 کروڑ (9 ارب ) تک پہنچنے میں 15 سال کا عرصہ لگے گا ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ سال 2021ء میں ہمارے وطن عزیز کی آبادی 139.34 کروڑ نفوس پر مشتمل تھی جبکہ چین کی آبادی 141.24 کروڑ درج کی گئی۔ اس وقت امریکہ کی جو آبادی درج کی گئی، وہ 33.19 کروڑ بتائی گئی۔ ورلڈو میٹرو کے مطابق 19 نومبر 2022ء تک ہندوستان کی آبادی 141 کروڑ 22 لاکھ 36 ہزار 610 پہنچ گئی۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ ہندوستان میں ہر 2 منٹ میں 100 بچوں کی پیدائش ہوتی ہے اور ہر گھنٹے میں سرزمین ہند پر 3000 بچے پیدا ہوتے ہیں۔ اس طرح ایک دن میں 72,000 بچوں کی ہندوستان میں پیدائش ہوتی ہے۔ اترپردیش اور بہار آبادی کے لحاظ سے دوسری ریاستوں کی بہ نسبت آگے دکھائی دیتے ہیں۔ ایک اور اہم بات یہ ہے کہ ہندوستان میں حکومتی سطح پر یہ کہا جاتا ہے کہ آبادی میں اضافہ کے باعث ملک کی ترقی متاثر ہورہی ہے۔ اس معاملے میں بی جے پی اور ہندوتوا کی دوسری تنظیموں کی سرپرست آر ایس ایس کا یہی کہنا ہے کہ آبادی میں اضافہ سے ترقی کا عمل متاثر ہوسکتا ہے۔ اگر ایسا ہے توپھر آج چین آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ اس نے روس سے دوسری سپر پاور کا مقام بھی چھین لیا ہے۔ اقتصادی، دفاعی، سائنس و ٹیکنالوجی غرض زندگی کے ہر شعبہ میں اس نے غیرمعمولی ترقی کی ہے۔ خلائی سائنس میں اس کی ترقی پر دنیا کی نام نہاد بڑی طاقتیں بھی پریشان ہیں۔ اس نے آبادی کا ترقی کیلئے بہتر استعمال کیا ہے۔ اس کیلئے دانشمندانہ اور غیرمعمولی ویژن رکھنے والی قیادت درکار ہوتی ہے لیکن ہمارے ملک میں بدقسمتی سے اسکولس کی کلاسیس کو بھی مذہبی خطوط پر بانٹنے کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ناانصافی، تعصب و جانبداری اور ظلم و زیادتی کے ذریعہ ملک کو تباہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے حالانکہ ہمارے ملک میں قدرتی وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اگر آپ ہندوستان کا صرف سیاحتی دورہ کرلیں تو پتہ چلے گا کہ ہمارے ملک کو قدرت نے کس طرح حسن و جمال عطا کیا ہے۔ اِسے کیسے دلکش، حسین مناظر عطا کئے ہیں، وسیع و عریض میدانی علاقہ، بلند و بالا پہاڑی سلسلے، ہزاروں کیلومیٹر تک پھیلے ہوئے جنگلاتی علاقے اور ان کی سرسبز شادابی کے ذریعہ اس میں چار چاند لگا دیئے، یہاں کے سمندروں کی وسعت، بہتے دریاؤں، بہتی ندیوں، تالابوں، کنٹوں کو بلاشہ ہندوستان کو عطا کیا گیا قدرت کا سامان آرائش ہی کیا جاسکتا ہے۔ بہرحال سطور بالا میں ہم نے آبادی میں اضافہ کیلئے جوڑوں کی حوصلہ افزائی کرنے والے ملکوں کا حوالہ دیا تھا۔ 15 نومبر کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے چیچنیا کے لیڈر رمضان قدیروف کی اہلیہ مدنی قدیروف کو Heroic Mother کا خطاب عطا کیا۔ انہیں یہ ایوارڈ زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کرنے اور ان بچوں کی نگہداشت کیلئے عطا کیا گیا۔ واضح رہے کہ مدنی قدیروف 14 بچوں کی ماں ہے جبکہ اس سے پہلے بھی ولادیمیر پوٹن نے یہ ایوارڈ اولگا دغتیار بنکو کو عطا کیا تھا۔ یہ ایوارڈ ایسی روسی خاتون کو عطا کیا جاتا ہے جو 10 یا 10 سے زائد بچے پیدا کرتی ہے۔ آپ کو بتادیں کہ یہ ایوارڈ روس میں 1944 تک دیا جاتا رہا ہے لیکن بعد میں بند کردیا گیا تاہم پوٹین نے اس کا احیاء کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سوویت یونین کے بکھرنے سے قبل 4 لاکھ خواتین کو یہ ایوارڈ دیئے جاچکے تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق رمضان قدیروف اور ان کی اہلیہ کو 14 بچے ہیں اور مدنی قدیروف، احمد قدیروف فاؤنڈیشن کی نائب صدر اور اپنے شوہر کے انتظامی دفتر کی نائب سربراہ بھی ہیں۔