محمد اسد علی ایڈوکیٹ
موجودہ دور میں کسی بھی جگہ بعض کرایہ دار کو رکھنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔ اگر بدقسمتی سے مکاندار کوئی بیوہ ہو یا اولاد نرینہ سے محروم ہو تو ایسی صورت میں بعض لالچی اور حریص کرایہ دار مکان پر یا دوکان (Shop) پر ناجائز قبضہ کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر کوئی مکاندار شریف النفس ہو تو ایسی صورت میں اس کی شرافت سے بھرپور فائدہ اُٹھایا جاتا ہے۔ موجودہ حالات میں جائیدادوں اور زمینات کی قیمت آسمان سے باتیں کررہی ہیں اور بعض بدنیت کرایہ دار ان حالات کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اُٹھانے کی کوشش کرتے ہیں یا فائدہ اُٹھاتے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ مالک مکان تخلیہ کروانا ہو تو بدنیت کرایہ دار اس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مکان کے تخلیہ کے لئے بھاری رقم دے اگر ایسا کرنے سے انکار کیا جاتا ہے تو اس صورت میں مکاندار کو دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ چند سماج دشمن عناصر اپنی ایسی گھناؤنی سرگرمیوں کے لئے بعض نام نہاد لیڈروں سے گٹھ جوڑ رکھتے ہیں جو اِن ناجائز اور شیطانی کاموں میں کمیشن حاصل کرتے ہوئے ان کی بھرپور مدد کرتے ہیں۔ اگر مکاندار ان لیڈر سے مدد طلب کرتا ہو تو ایسے نام نہاد لیڈر مکاندار سے بھاری کمیشن طلب کرتے ہیں اور یہ دھمکی دیتے ہیں کہ اگر وہ کرایہ دار کا تخلیہ کروانا چاہتے ہیں تو اُنھیں بڑی مشکل ہوتی ہے لہذا کرایہ دار سے خفیہ بات چیت کے ذریعہ اس معاملہ میں کمیشن کی رقم طے کی جاتی ہے اور مکاندار کو دھمکایا جاتا ہے کہ اگر وہ سمجھوتہ پر راضی نہ ہو تو اس صورت میں اُسے برسوں (Court) کے چکر کاٹنے پڑیں گے اور کثیر اخراجات برداشت کرنے پڑیں گے۔ ایسے ناجائز قبضہ کرنے والوں کے عام طور پر سماج دشمن عناصر اور نام نہاد لالچی لیڈروں سے تعلقات ہوتے ہیں جو کمیشن حاصل کرتے ہوئے ان کی بھرپور مدد کرتے ہیں۔ حالیہ عرصہ کے دوران ایک واقعہ بدنیت کرایہ دار کے رویہ سے پیدا ہوا، اس بدنیت شخص نے جعلی بیعہ نامہ تیار کرکے نام نہاد لیڈروں کی ملی بھگت سے مکاندار کو ہراساں کرتے ہیں اور اگر بدقسمتی سے کوئی مکاندار خاتون یا بیوہ ہو تو اس صورت میں اس کی مجبوری سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اُٹھایا جاتا ہے اور کوڑیوں کے دام مکان کی خریدی کا پیشکش کیا جاتا ہے اور اگر اسے مسترد کردیا جائے تو خود مکاندار مصیبت کا شکار ہوجاتا ہے یا ہوجاتی ہے اور اگر ان کے پیچھے کوئی مدد کرنے والا نہ ہو تو یہ بات اور بھی انتہائی تکلیف دہ ہوجاتی ہے اور بالآخر مکاندار کو یا تو مکان فروخت کرنا پڑتا ہے یا پھر ان کا جینا حرام ہوجاتا ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ مکاندار کو چاہئے کہ کسی بھی شخص کو مکان کرایہ پر دینے سے قبل اس کے پس منظر کی جانچ کرے اور انھیں تشفی ہوجائے تو Registration Act 1908 کے تحت مکاندار اور کرایہ دار کے درمیان اگر ایک سال یعنی (12 ماہ) یا اُس سے زیادہ عرصہ کا کرایہ نامہ بنایا جائے تو سب رجسٹریشن آفس (SRO) میں رجسٹریشن فیس (Registration Fees) اور اسٹامپ ڈیوٹی (Stamp Duty) بننا ضروری ہے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ بعض لوگ کرایہ نامہ کو رجسٹرڈ کروانے کے لئے رجسٹریشن فیس اور اسٹامپ ڈیوٹی سے بچنے کے لئے 11 ماہ کا کرایہ نامہ بنالیتے ہیں۔ اگر مستقبل میں مکاندار اور کرایہ دار میں تنازعہ (Dispute) پیدا ہوجاتا ہے تو کرایہ دار کو مکان تخلیہ کروانے کے لئے 11 ماہ کا کرایہ نامہ عدالت میں مقدمہ چلانے کے لئے کئی مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ بعض مکاندار، کرایہ دار سے بھاری کرایہ حاصل کرتے ہیں جبکہ مکاندار کو کرایہ طے کرتے وقت Rent Control Act کے قوانین اور شرائط کے تحت کرایہ طے کرنا چاہئے کیوں کہ بعض لوگ بھاری کرایہ ادا کرنے کے قابل نہیں ہوتے اور بڑی سخت محنت اور مصیبتوں سے کرایہ ادا کرتے ہیں اور مکاندار پابندی سے کرایہ حاصل کرتے ہیں جس کی وجہ سے کرایہ داروں کو کافی تکلیف کا سامنا ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں دیکھا گیا ہے کہ بعض لوگ کرایہ نامہ (Rental Agreement) رائٹر (Writter) کے پاس بنواتے ہیں جس میں کئی اہم شرائط واضح طور پر بیان ہونی چاہئے کہ جس مقصد کے لئے مکان یا ملگی (Shop) یا جگہ حاصل کی جارہی ہے صراحت نہیں کی جاتی ہے کہ جس کی وجہ سے لوگ بعد میں پریشان ہوتے ہیں۔ ان حالات میں ضروری ہے کہ کسی بھی تجربہ کار ماہر قانون داں سے کرایہ نامہ تیار کروایا جائے۔ ان چند احتیاطی اقدامات سے مکاندار اور کرایہ دار دونوں کا تحفظ ہوسکتا ہے ورنہ عدالتی کشاکش بہت طویل ہوتی ہے۔ مزید تفصیلات کے لئے فون نمبر 9959672740 پر ربط پیدا کیا جاسکتا ہے۔