دولت مند تلنگانہ ریاست کے ’’ نام بڑے ، درشن چھوٹے‘‘

,

   

6 سال کے دوران 59,234.30 کروڑ روپئے صرف سود ادا کیا گیا ، روزانہ 25 کروڑ روپئے سود کی ادائیگی پر خرچ
مرکز کی تجویز پر مزید 8 ہزار کروڑ روپئے قرض حاصل کرنے کی صورت میں سالانہ 15 ہزار کروڑ روپئے بطور سود ادا کرنا پڑے گا
حیدرآباد :۔ ریاست تلنگانہ پر قرض کا بوجھ دن بہ دن بڑھتے ہی جارہا ہے ۔ تلنگانہ حکومت نے پہلے سال قرض پر 5 ہزار کروڑ کا قرض ادا کیا جو بڑھ کر گذشتہ مالیاتی سال 13 ہزار کروڑ تک پہونچ گیا ۔ اوسطاً تلنگانہ حکومت ہر سال حاصل کردہ قرض پر صرف 9 ہزار کروڑ روپئے کا سود ادا کررہی ہے ۔ اگر سود کی ادائیگی یومیہ جائزہ لیا جائے تو حکومت روزانہ 25 کروڑ روپئے سے زائد رقم سود ادا کررہی ہے ۔ رواں مالیاتی سال حکومت نے 33 ہزار کروڑ روپئے قرض حاصل کرنے کی بجٹ میں تجویز پیش کی ہے ۔ کورونا بحران کی وجہ سے مزید 12 ہزار کروڑ روپئے قرض حاصل کرنا لازمی ہوگیا ہے ۔ مرکزی حکومت جی ایس ٹی کا معاوضہ 8 ہزار کروڑ روپئے بطور قرض حاصل کرنے کا مشورہ دے رہی ہے ۔ اگر مرکز کی تجویز پر عمل کیا گیا تو ریاست کو سالانہ 15 ہزار کروڑ روپئے سود ہی ادا کرنا ہوگا ۔ قرض حاصل کرنا اس پر سود کے علاوہ اصل رقم قسطوں پر ادا کرنا عام لوگوں کے علاوہ حکومت کے لیے بھی عام روایت بن گئی ہے ۔ حکمرانوں کی ذہنی اختراع کے لحاظ سے ریاست کو ترقی دینا اور فلاحی اسکیمات پر عمل آوری کو یقینی بنانے کے لیے سال میں کتنا قرض حاصل کریں اور اس پر کتنا سود ادا کریں ۔ اس پر حکمرانوں کو ہر سال قانون ساز اداروں میں بجٹ کی پیشگی کے موقع پر تفصیلات پیش کرنا عام بات ہوگئی جس پر کئی دہوں سے عمل آوری ہورہی ہے ۔ ریاستوں کو زیادہ قرض حاصل کرنے سے روکنا مرکز کی ذمہ داری ہے ۔ مگر حال یہ ہوگیا ہے کہ خود مرکزی حکومت قرض حاصل کرنے کے لیے ریاستوں کی حوصلہ افزائی کررہی ہے ۔ کورونا کی نازک صورتحال کے دوران مرکزی حکومت اپنی جانب سے ادا کئے جانے والے معاوضہ کو بھی ریاستوں کو قرض کی شکل میں پیش کرنے کی تجویز پیش کررہی ہے ۔ تلنگانہ حکومت فی الحال سالانہ 13 ہزار کروڑ صرف سود ادا کررہی ہے ۔ تلنگانہ محکمہ فینانس کے عہدیدار مرکز کی اس تجویز کی سخت مخالفت کررہے ہیں ۔ ریاست کی ترقیاتی و تعمیری سرگرمیوں کے ساتھ فلاحی اسکیمات پر عمل کرنے میں دشواریاں پیش آنے کا دعویٰ کررہے ہیں اور یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ریاست کے مجموعی بجٹ میں 7 تا 8 فیصد رقم صرف سود کی ادائیگی کے لیے مختص کرنے کی نوبت آجائے گی ۔ علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے 6 سال میں ریاستی حکومت نے 55,743 کروڑ روپئے صرف بطور سود ادا کیا ہے ۔ کاگ کی اعداد و شمار سے اسکا پتہ چلا ہے ۔ سابق حکومتوں کی جانب سے حاصل کیا گیا قرض اور یہ 6 سال کے دوران کیا گیا قرض پر دو گناہ سے زیادہ سود کی ادائیگیاں بڑھ گئی ہیں ۔ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے پہلے سال ( 2014-15 ) میں سود کی شکل میں 5195 کروڑ روپئے ادا کیا گیا جو ہر سال بڑھتا گیا ۔ گذشتہ مالیاتی سال ( 2019-20 ) میں سود کی ادائیگی بڑھ کر 13,642 کروڑ تک پہونچ گئی ۔ جاریہ مالیاتی سال ( 2020-21 ) کے پہلے تین ماہ میں 3490 کروڑ روپئے بطور سود ادا کیا گیا ۔ یہ سب ملا کر تاحال حکومت نے 59,234.30 کروڑ کا سود ادا کیا ہے ۔ کاگ رپورٹ میں اس کی وضاحت ہوئی ہے ۔ یعنی سالانہ اوسطاً 9,290 کروڑ اور روزانہ 25 کروڑ روپئے سے زائد رقم صرف سود کے تحت ادا کی جارہی ہے ۔ سال 2020-21 میں مزید 33,197 کروڑ روپئے قرض حاصل کرنے کی حکومت نے بجٹ میں تجویز پیش کی ہے ۔ کورونا وبا کے دوران معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے حکومت نے تین ماہ کے دوران 17,670 کروڑ روپئے کا قرض حاصل کیا ہے ۔ بجٹ میں پیش کردہ تجویز کے مطابق مزید 16 ہزار کروڑ روپئے کا قرض حاصل کرنا باقی ہے ۔ کورونا وباء سے بچنے مالیاتی بحران پر قابو پانے کے لیے قواعد کے دائرے میں رہ کر مزید 12 ہزار کروڑ روپئے کا قرض حاصل کرنا وقت کی ضرورت بن گئی ہے ۔ مرکزی حکومت کی جانب سے بطور معاوضہ ادا کیا جانے والا 8 ہزار کروڑ روپئے کو بھی قرض کی شکل میں حاصل کرنے کا تلنگانہ پر دباؤ بنایا جارہا ہے ۔ اگر یہی سب ممکن ہوا تو تلنگانہ کو سالانہ 15 ہزار کروڑ صرف سود کی ادائیگیوں پر خرچ کرنا پڑے گا ۔۔