دہلی۔ پولیس وائس چانسلر کی زبان بول رہی ہے‘ جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کابیان

,

   

نئی دہلی۔وہیں جواہرلال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین (جے این یوایس یو) نے جمعہ کے روز کہاکہ دہلی پولیس کی تحقیقات”نصف سچائی‘ جھوٹ کا پلندہ“ ہے۔ جے این یو ٹیچرس اسوسیشن(جے این یو ٹی اے)نے کہاکہ پولیس کی جانب سے بلائی گئی پریس کانفرنس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 5جنوری ہونے والے پرہجوم تشدد کا واقعہ ”ایک غیر عدم واقعہ کے طور پر“ ختم کردیاگیاہے۔

اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد(اے بی وی پی) نے دوسری جانب دعوی کررہی ہے کہ ”بائیں بازو کا تشدد کی حقیقت آشکار“ ہوگئی ہے۔ دو کو چھوڑ کر ماباقی تمام کے لئے دہلی پولیس بائیں بازو گروپوں اور اس کے حامیوں کے نام لئے ہیں۔

مگر جے این یو ایس یو کا استفسار ہے کہ کیوں پولیس تمام نام بائیں بازو کی تنظیموں کے لے رہی ہے اے بی وی پی کے نام کیوں نہیں لئے۔اس پر بھی سوال اٹھایاجارہا ہے کہ کیو ں جے این یو ایس یو صدر ایشا گھوش کو بطور مشتبہ پیش کرنے کا فیصلہ کیاگیا جبکہ تشدد کے متعلق پولیس جانکاری گھوش نے ہی دی تھی۔

جے این یو ایس یو کا الزام ہے کہ ”اے پی وی پی پر پولیس کی خاموشی اور ایک سازش ہے اور بائیں بازوں کو اس میں ملوث کرنا اس بات کا اشارہ کرتا ہے کہ یہ تحقیقات

ایک سیاسی جانچ ہے جو مسٹر امیت شاہ اور اے بی وی پی کے اشاروں پر کی جارہی ہے‘ تشدد کرنے والوں کی پشت پناہی کی جارہی ہے“