دہلی آبکاری پالیسی’اسکام“ سازش اے اے کے بڑے لیڈران پی قائدین‘ کویتا‘ وائی ایس آر سی پی رکن پارلیمنٹ کی سازش ہے۔ ای ڈی چارج شیٹ

,

   

اس پالیسی کابعد میں ختم کردیاگیااوردہلی ایل جی نے سی بی ائی تحقیقات کی سفارش کی‘ جس کے بعد ای ڈی نے پی ایم ایل اے کے تحت مقدمہ درج کیا۔
نئی دہلی۔مبینہ دہلی ایکسائز پالیسی گھوٹالہ عام آدمی پارٹی (اے اے پی)کے کچھ بڑے سیاسی رہنماؤں اوربی آر ایس لیڈرکے کویتا‘ وائی ایس آر کانگریس ایم پی سرینواسلوریڈی او ردیگر پر مشتمل ”ساوتھ گروپ“ کی ایک ”سازش“ تھی اس بات کا دعوی انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) نے ا س معاملے میں داخل چارج شیٹ کیااو رکہاکہ ان کی شمولیت کوچھپانے کے لئے پراکسیوں کا ”استعمال“ کیاگیاہے۔

ایک مقامی عدالت نے استغاثہ کی شکایت کا نوٹس لیاجسے ای ڈی نے 27اپریل کو دائر کیاتھا۔وفاقی ایجنسی نے کہاکہ ”اس اسکام میں سرکاری عہدیداروں اورسیاسی قیادت کی طرف سے ریاستوں میں کٹوتی اور ناجائز فائدہ حاصل کرنے کے لئے رشوت کی ادائیگی بھی شامل ہے“۔

عبوری چارج شیٹ میں کہا گیاہے کہ ”پوری دہلی شراب گھوٹلہ کا اصل بازوایک طرف اے اے پی کے سرکردہ لیڈروں کی طرف سے وجئے نائر کے ذریعہ رچی گئی سازش پر ہے اور دوسرے طرف ساوتھ گروپ میں راگھو ماگونٹا‘ ایم سرینواسلو ریڈی‘ سارتھ ریڈی اور کے کویتا کے ہاتھ ہیں“۔

وائی ایس آر سی پی اونگول کے ایم پی ایم سرینواسلو ریڈی کے راگھو فرزند ہیں۔ ایجنسی نے الزام لگایاکہ ”مذکورہ ساوتھ گروپ کی نمائندگی ارون پیلائی‘ ابھیشک بوائن پلی اور بوچی باپوکررہے تھے“۔

اس میں مزید کہاگیاہے کہ اس سازش میں مختلف سیاسی جماعتوں کے بڑے قائدین ”پراسکیوں“ فرضی ویب زر مبادلہ کے استعمال میں پائے گئے ہیں تاکہ ان کی ملوث ہونے کاچھپایاجاسکے“۔

مذکورہ ای ڈی نے کہاکہ ”ایک طرف یہ منیش سیسوڈیا(آپ لیڈر اور دہلی کے نائب وزیراعلی)اور عآپ کے دیگر سرکردہ لیڈران اور وجئے نائرہیں جو منیش سیسوڈیاکی مکمل رہنمائی اور منظوری کے تحت کام کررہے تھے“۔

مذکورہ ایجنسی نے اب تک سیسوڈیا‘ نائیر(اے اے پی کمیونکشن انچارج)‘ راگھو ماگنٹا اور کاروباری ریڈی‘ پیلائی اور بوائن پلی کے بشمول ایک درج لوگوں کو گرفتار کیاہے۔ کویتا اوران کے مبینہ اکاونٹنٹ بوچی بابو کے بیانات بھی قلمبند کئے ہیں۔