دہلی انتخابات میں شاہین باغ بنا سیاسی دنگل

,

   

شاہین باغ اور جامعہ میں تین حملوں کے بعد نیتا لوگوں کی بھڑکاؤ تقریر کے لئے دوڑ لگی ہے‘ مقامی لوگوں کی مخالف سی اے اے احتجاجیوں سے جھڑپوں کی وجہہ سے پولیس والوں کو امن کی برقراری کے لئے جدوجہد کرنا پڑرہا ہے

نئی دہلی۔شاہین باغ کو سیاسی ٹینڈر باکس بننے سے روکنے میں انتظامیہ ناکام ہوگیا جس کا ثبوت اتوار کی رات کو اس وقت ملا جب الیکشن کمیشن نے مقامی ڈی سی پی چینموئی بسوال کا تبادلہ کردیاتھا۔

مذکورہ الیکشن کمیشن نے اپنا یہ فیصلہ دہلی میں رائے دہی کے چھ دن قبل لیاہے‘ جو علاقہ کے موجودہ حالات کے پیش نظر تھا۔ منگل کے روز بندوق لہرانے والے کو گرفتار کیاگیا جبکہ ہفتہ کے روز فائرینگ کرنے والا شخص پولیس کی حراست میں آیا۔

مگر ساوتھ ایسٹ دہلی میں یہ دو خوفناک واقعات نہیں ہوئے ہیں جہاں پر شہریت ترمیمی قانون‘ این آرسی اور این پی آر کے خلاف پچھلے 50دنوں سے لوگ دھرنے پر ہیں۔

مظاہرین کے خلاف سیاسی قائدین بھڑکاؤ تقاریر کررہے ہیں اور مقامی لوگ سڑک بند ہونے کا حوالہ د ے کر ہنگامہ آرائی کررہے ہیں۔

اتوار کی رات کو شاہین باغ کے قریب بدر پور میں ایک انتخابی ریالی سے خطاب کرتے ہوئے اترپردیش کے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ نے دہلی کے اپنے ہم منصب اور عآپ لیڈر اروند کجریوال پر شاہین باغ جیسے واقعات رونما کرتے ہوئے انتشار کی صورت حال پید اکرنے کا مورد الزام ٹہرایاہے۔

یوگی نے کہاکہ دراصل احتجاج ارٹیکل370کی برخواستگی اور ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے خلاف ہے۔انہوں نے کہاکہ ”دہلی کو اب ایک قوم پرست حکومت اور شاہین باغ میں مظاہرین کو بریانی سربراہ کرنے والوں کے درمیان میں فیصلہ کرنا ہے“۔

الیکشن کمیشن سے اے اے پی نے شکایت کراتے ہوئے دہلی میں یوگی کی انتخابی مہم پر امتناع عائد کرنے کا مطالبہ کیاہے۔ پارٹی کے لیڈر سنجے سنگھ نے کہاکہ ”نفرت انگیز تقریر“ پر یوپی کے سی ایم کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہئے۔

ایسے وقت میں ادتیہ ناتھ نے کجریوال پر حملہ کیا جس روز دہلی میں شاہین باغ کے احتجاج کو لے کر دن بھر تصادم کی صورت حال شاہین باغ کے مظاہرین اور اس سڑک بند کی وجہہ سے مبینہ تکالیف کا سامنا کررہے لوگوں کے مابین رہی ہے۔

دوپہر 11:30کے قریب بڑے پیمانے پر مقامی لوگوں او رکچھ دائیں بازو گروپس کے ممبرس سریتا وہار کے قریب اکٹھا ہوئے تاکہ مظاہرین کو ہٹاسکیں۔

وہ لوگ وندے ماترم اور بھڑکاؤ نعرہ”دیش کے غداروں کو گولی مارو“ لگارہے تھے۔ان میں سے پچاس لوگوں کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا۔ مخالف سی اے اے مظاہرین کی تعداد میں زبردست اضافہ ہوگیاتھا کیونکہ احتجاجی دھرنے کواتوار کے روز 50دن پورے ہورہے تھے۔

ہفتہ کے روز دائیں بازو گروپ نے شاہین باغ چلو کا اعلان کیاتھا مگر پولیس کی جانب سے امن کی اپیل کے بعد اس سے دستبرداری اختیار کرلی گئی۔

اس کے باوجود پولیس نے احتجاج کے مقام پر بریکیٹس لگادئے تھے۔ پولیس کی بھاری تعیناتی میں مزید موافق سی اے اے لوگ اکٹھا ہوگئے احتجاجی دھرنے کے مقام سے پولیس نے پوسٹرس ہٹادئے اور اسی وقت میں الیکشن کمیشن کی ایک ٹیم موقع پر پہنچی تاکہ حالات کاجائزہ لے سکے۔

شاہین باغ احتجاجی دھرنے کی مخالفت میں اکٹھا دائیں بازو گروپس کے کارکنوں کا کہناتھا کہ”پچھلے دو ماہ کے قریب سے سڑک بند ہے‘ مظاہرین کی وجہہ سے کافی مشکلات پیدا ہورہی ہیں‘ ان میں زیادہ تر بنگلہ دیشی او رروہنگیائی ہیں“۔

درایں اثناء سوشیل میڈیا پر ایک مسیج وائرل کیاگیاہے کہ ایک ہزار کے قریب موافق سی اے اے مظاہرین‘ شاہین باغ کو خالی کرانے کے لئے اکٹھا ہوئے ہیں۔ ساتھ میں شاہین باغ کے احتجاجی دھرنے کے موقع پر لگے ڈیرہ کے اردگرد حفاظت کے لئے والینٹرس کی ایک طویل قطار بھی کھڑی ہوگئی تھی۔

شاہین باغ کے مظاہرین نے غداروں او رگولی مارو کے نعرے کے مقابلے میں کہاکہ اگر وہ لوگ ائیں گے تو ہم کہیں گے”دیش کے ان پیاروں کو‘ پولیس برساؤ پیاروں پر“۔

شاہین باغ میں 15ڈسمبر2019 سے سینکڑوں کی تعداد میں خواتین او ربچے سی اے اے‘ این آرسی او راین پی آر کے خلاف احتجاج کررہے ہیں اور ان کی مانگ ہے کہ حکومت ان سیاہ قوانین کو جب تک واپس نہیں لیتی وہ اپنا احتجاجی مظاہرہ جاری رکھیں گے۔

شاہین باغ کے احتجاج کا اثر دہلی میں 8فبروری کے روز ہونے والی رائے دہی پر پڑسکتا ہے‘ پچھلے پچاس دنوں سے چل رہے احتجاج کی وجہہ سے اٹھ اسمبلی حلقہ جات جہاں پر مسلمانوں کی تعداد اکثریت میں ہے وہاں پر اس احتجا ج کے حوالے سے مرکزی حکومت کے خلاف لوگوں کے تاثرات مزید سخت ہوتے جارہے ہیں۔

اوکھلا(جس میں شاہین باغ اور جامعہ نگرآتا ہے)‘ سلیم پور‘ مصطفےٰ آباد‘موتیا محل‘ بلی مارن‘ چاندنی چوک‘ صدر بازاراور کیراری۔بی جے پی صدر جے پی نڈا‘ ہوم منسٹر امیت شاہ‘ دہلی بی جے پی صدر منوج تیواری نے شاہین باغ کے احتجاجی مظاہرے کو عام آدمی پارٹی کی سازش قراردے رہے ہیں۔

ہفتہ کے روزایل جی نے شاہین باغ کے اطراف واکناف میں چوکسی میں اضافہ کی ہدایت دی تھی تو کمشنر دہلی پولیس نے بھی مزید دستوں کی تعیناتی عمل میں لائی۔