نئی دہلی۔ شمال مشرقی دہلی میں ایک سال قبل پیش ائے فرقہ وارانہ فسادات پر کمیٹی برائے امن وہم آہنگی کی جانب سے جاری کردہ ایک سمن پر دہلی اسمبلی سے توسیع مانگنے کے بعد فیس بک نے منگل کے روز آخر کار اپنے دو سینئر نمائندوں کو 18نومبر کے روزمذکورہ کمیٹی کے روبرو روانہ کرنے کے لئے رضامندی ظاہر کردی ہے۔
فیس بک انڈیانے ایک لیٹر میں کہا ہے کہ ”ہم امن وہم آہنگی کمیٹی کے روبرو پیش ہونے کا موقع فراہم کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہیں جو نظم ونسق‘ سماجی ہم اہنگی‘ اتحاد‘ بھائی چارہ اور امن سے متعلق مسائل کی روک تھام اورتدراک کے اقدمات کی سفارش کرنے او رمجموعی طور پر مضبوط بنانے کے لئے کمیٹی کی مدد میں اپنے خیالات پیش کرنے کاموقع دیا ہے۔
فرقہ وارنہ ہم آہنگی کے ذریعہ سماجی اقتصادی ترقی پر فیس بک نے مذہبی‘ لسانی برداریوں اورسماجی گروپوں کے درمیان ہم آہنگی کو بہتر بنانے کے مقصد سے کمیٹی کے مقصد کو شیئر کیاہے“۔
فیس بک انڈیا کی جانب سے جمعرات کے روز کمیٹی کے روبرو شیوناتھ تھوکرال اورجی بی آنند پیش ہوں گے۔ مذکورہ کمیٹی برائے امن واہم آہنگی نے نارتھ ایسٹ دہلی فسادات پر معزولی کے ضمن میں 2نومبر کے روزپیش ہونے کا حکم دیاتھا۔
جس پر فیس بک نے اپنی تیاری کے لئے 14دنوں کی مہلت مانگی تھی۔ مذکورہ ٹیم نے کمیٹی سے درخواست کی تھی متوقع طور پر پوچھے جانے والے سوالات شیئر کریں یا ”تحقیقات کے عنوان قبل ازاں کم ازکم“ بتائیں تاکہ فیس بک کے نمائندگان ”متعلقہ جانکاری کے ساتھ تیار رہیں“۔
مخالف سی اے اے اور موافق سی اے اے حامیوں کے درمیان میں تصادم پرتشدد اختیار کرنے کے بعد رونما ہونے والے فبروری 2020میں شمال مشرقی دہلی میں فسادات کے بعد مذکورہ کمیٹی کی تشکیل عمل میں ائی تھی۔
اس وقت امریکہ کے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ہندوستان پہلے دوراے کے موقع پر یہ واقعات رونما ہوئے تھے۔ فسادات میں 50سے زائد لوگ مارے گئے تھے۔متعدد لوگوں کے سوشیل میڈیا بالخصوص فیس بک پر پوسٹ تھے جو وائیرل ہوئے جس کی وجہہ سے آگ بھڑکی تھی۔