کولالمپور۔ملیشیائی وزیراعظم مہاتر محمد نے منگل کے روز کہاکہ ان ہندوستانی ہم منصب وزیراعظم نریندرمودی نے متنازعہ مبلغ اسلام ذاکرنائیک کی واپسی کے لئے کوئی درخواست نہیں دی ہے‘ جو ہندوستان سے فرار ہونے کے بعد ایشیاء ملک میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔
مہاتر کا بیان
مہاتر نے مزیدکہاکہ مودی جس سے ان کی ملاقات اس ماہ کی ابتدائی میں روس میں اکنامک فورم کے دوران ہوئی تھی‘
ملایا میل کی خبر کے مطابق نئی دہلی کی جانب سے ایک سرکاری نوٹس کے باوجود انہوں نے نائیک کی حوالگی کے متعلق کوئی درخواست نہیں کی تھی۔
منگل کی صبح کولالمپور نژاد بی ایف ایم ملیشیائی ریڈیو اسٹیشن کومہاتر نے بتایاکہ ”ہر ملک کے پاس وہ مطلوب نہیں ہے۔
میں نے مودی سے ملاقات کی تھی۔ انہوں نے اس شخص کے متعلق کوئی استفسار نہیں کیا“۔انہو ں نے کہاکہ پوتارجیاشہر اب بھی 53سالہ نائیک کو روانہ کرنے کی جگہ دیکھ رہی ہے۔
مہاتر نے دوبارہ اس بات کی تصدیق کی نسلی تبصرہ کی وجہہ سے ملیشیاء میں نائیک کے خطاب پر امتناع عائد کردیاگیا ہے جسمیں انہوں نے چینی لوگوں کو چین واپس بھیجنے کی بھی بات کہی تھی۔
ذاکرنائیک ملیشیائی شہری نہیں ہیں۔ مہاتر
مذکورہ وزیراعظم نے مزیدکہاکہ ”جبکہ وہ اس ملک کے شہری نہیں ہیں۔
انہیں سابق میں حکومت نے مستقل رہائشی کا موقف فراہم کیاتھا۔ ایک مستقل شہری ملک کے نظام او رسیاست پر کسی قسم کا تبصرہ کرنے کا مجاز نہیں رہتا۔
اس کی انہوں نے خلاف وزری کی ہے۔ اب انہیں بات کرنے کی اجازت نہیں ہے“۔
انہوں نے کہاکہ ”کسی موثر جگہ فراہم کرنے کی کوشش ہم کررہے ہیں مگر فی الحال کوئی بھی انہیں تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہے“۔
نائیک ہندوستان میں دہشت گردی کے الزامات میں مطلوب ہیں۔ پچھلے ماہ نائیک پر تقریر کرنے سے ملیشیاء میں امتناع عائد کردیاگیاتھا۔