ساورکر کا نام بھارت رتنا کے لئے پیش کرنے پر کانگریس نے بی جے پی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے
جئے پور۔ہندو مہاسبھا لیڈر ونائیک دامودار ساورکر کے نام پر بارہویں جماعت کی تاریخ کی کتاب میں لگے ’ویر‘ کے لقب کو ہٹانے کے بعد‘ راجستھان میں اشوک گہلوٹ کی زیر قیادت مذکورہ کانگریس حکومت نے اب کہا ہے کہ وی ڈی ساورکر پر کوئی سمینار منعقد نہیں کیاجائے گا۔
اکنامک ٹائمز میں شائع رپورٹ کے مطابق راجستھان یونیورسٹی کے عہدیداروں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انڈین جونسل فار ہسٹاریکل ریسرچ(ائی سی ایچ آر) کی جانب سے وی ڈی ساورکر پر سمینار منعقد کرنے کی اجازت کو مستر د کردیا گیا ہے۔
ائی سی ایچ آر کے ایک منتظم نے ائی ٹی کو بتایا کہ”ہم نے راجستھان یونیورسٹی سے جگہ اور اجازت مانگی تھی تاکہ ان کے کیمپس میں ساورکر پر سلسلہ وار بات چیت کا انعقاد عمل میں لایاجائے مگر انہوں نے ہم سے کہاکہ کوئی دوسرے عنوان کا انتخاب کریں“۔
قبل ازیں بارہویں جماعت کی تاریخ کی کتاب سے ساورکر کے”ویر“ لقب کو ہٹالیاگیاتھا اور اب ونائیک دامودر ساورکر کے نام کواشارہ دیا ہے جو برطانیہ سے ہندوستان کو آزادی ملنے کے ایک سال کے اندرناتھو رام گوڈ سے کے ہاتھوں 30جنوری1948کے روز مہاتما گاندھی کے ”منصوبہ بند قتل“ میں ملوث بتایاجارہا ہے۔
حالیہ دنوں میں مذکورہ برسراقتدار بی جے پی حکومت تھاکہ ملک کے سب سے باوقار ایوارڈ سے ساورکر کو نوازا جانا چاہئے۔
ساورکر کا نام بھارت رتنا کے لئے پیش کرنے پر کانگریس نے بی جے پی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ مہارشٹرا کے اسمبلی الیکشن کے اپنے منشور میں بی جے پی نے وعدہ کیا ہے کہ مرکز ساورکر کو بھارت رتن ایوارڈ سے نوازے گی